پاکستان

[molongui_author_box]

فوجی بجٹ، آئی ایم ایف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے

ادہر ریاست اور سیاست کا سب سے طاقتور حصہ، یعنی فوج، پہلی بار اس بری طرح تقسیم ہے کہ اس کی مثال شائد ہی پہلے کبھی ملی ہو۔ بظاہر ریٹائرڈ فوجی افسر عمران خان کی حمایت میں جلسے جلوس کرتے نظر آتے ہیں لیکن جس طرح سے آئے روز جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے جا رہے ہیں اور ٹرینڈ بنانے والے کی خیر و عافیت دریافت کرنے کے لئے کوئی ویگو ڈالا ارسال نہیں کیا جا رہا، اس بات کا واضح اظہار ہے کہ معاملات گڑ بڑ ہیں۔ ایک وقت جو اختلافات اگلے فوجی سربراہ کے مسئلے پر سامنے آئے تھے، وہ اب مزید گھمبیر ہو چکے ہیں۔

طاہر خان ہزارہ: محکوموں و مظلوموں کی مؤثر آواز خاموش ہو گئی

طاہر خان ہزارہ کے جنازے میں شریک نوجوانوں کا جم غفیر بلوچستان کے ہر طبقہ فکرسے تعلق رکھتا تھا۔ اس موقع پرسیاسی و سماجی تنظیموں اور انکے رہنماؤں کی تقریروں نے ثابت کر دیا کہ طاہر خان ہزارہ ایک زندہ انسان تھے وہ ایک توانا آواز تھے، ان کا نظریہ اور بیانیہ درست تھا اور ان کی جدوجہد اور سیاسی موقف سچائی اور حقیقت پر مبنی تھا۔

پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب: سرمایہ داری سیاست کے سارے مہرے اب اقتدار میں

اب یہ بڑا سیاسی دلچسپ میدان لگا ہے۔ یہ 2018ء والی صورتحال نہیں کہ جب اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر عمران خان کے ساتھ تھی اور اسے اقتدار میں لانے کے لئے ہر آمرانہ حربہ استعمال کیا گیا تھا۔ جہانگیر ترین حکومت بنانے کے لئے جہاز پر بھاگ بھاگ کر ووٹ خرید رہا تھا۔ آج اسٹیبلشمنٹ تقسیم بھی ہے اور کمزور بھی۔ اس کی مرضی صرف آمرانہ اقدامات سے ہی حاوی ہو سکتی ہے، سیاسی چال بازیوں سے نہیں۔

ٹی ٹی پی سے مذاکرات نا منطور

اے اراکین پارلیمان! قبل اس کے کہ تمہاری کوئی وقعت باقی نہ رہے، جاگو!
اے افواج پاکستان! باقی سب کام چھوڑ کراپنا فرض نبھاؤ اور پاکستانی سرحدوں کی حفاظت کرو۔
ہم تمہیں سیلوٹ کریں گے۔

سیاحت پر قبضے کا منصوبہ: ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیلئے مجوزہ بل کا مکمل مسودہ منظر عام پر آ گیا

نجی سرمایہ کاروں اور عسکری اداروں و سیاحتی مقامات کا مختار کل بنانے کا حکومتی منصوبہ وسائل کی لوٹ مار کے علاوہ مقامی آبادیوں کو بے یار و مدد گار کرنے اور مزید پسماندگی اور غربت میں دھکیلنے کا موجب بننے کے علاوہ اس خطے کے ماحول اور ایکو سسٹم کیلئے تباہ کن اثرات مرتب کرے گا۔

سوشل میڈیا کے باعث بدلتے سیاسی رجحانات اور سیاسی جماعتوں کی آزمائش

17 جنوری 2022ء کو صوبہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج نے ملک میں گذشتہ چند سالوں میں جنم لینے والے نئے سیاسی رجحانات اور فکر انگیز رویوں کی نہ صرف توثیق و تصدیق کی بلکہ یہ بھی ثابت کر دیا کہ دور حاضر میں سب سے زیادہ موثر ذریعہ برائے پراپیگنڈ ا غالباً سوشل میڈیا ہی ہے۔

پنجاب میں ضمنی انتخابات: بحران پہلے سے بھی بڑھ گیا

یہ کام صبر آزما ہے اور اس میں سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے مواقع کم ہیں لیکن اس کام سے گزرے بغیر ہم محض تجزئے اور بھڑک بازی کے درمیان پھنسے رہیں گے جبکہ رجعتی قوتیں عوام کی جعلی ترجمان بن کر انہیں تباہی کی طرف دھکیل دیں گی۔

جموں کشمیر: ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں فوج کے نمائندے بھی رکن ہونگے، بل ارسال

حکمران اشرافیہ کا مقصد سیاحت کے نام پر اپنی لوٹ مار کو بڑھانا، قیمتی اراضی پر قبضہ کرنا اور اس خطے کے وسائل لوٹنا ہے، سیاحت کے فروخت سے مقامی آبادیوں کی معیشت کو بہتر کرنے کے مقاصد کیلئے اس طرح کے خفیہ ہتھکنڈے نہیں کئے جاتے، بلکہ مقامی آبادیوں کی مشاورت اور ہم آہنگی سے منصوبہ جات کو ڈیزائن کیا جاتا ہے۔

ڈرامائی سیاسی نتائج: عمران خان اپنا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ تبدیل کریں گے

مسلم لیگ کی انتخابی مہم میں مریم نواز کی جانب سے پنجابی شاونزم کو بنیاد بنا کر بھی نون لیگ کی انتخابی مہم کو شکست ہوئی۔ وہ چیزیں سستی ہونے کی نوید سناتی رہیں مگر پٹرول کو انتخابات سے تین دن پہلے صرف 18 روپے کم کر کے عوام کے زخموں پر نمک ہی چھڑکا گیا۔ ادہر، مفتاح اسمٰعیل بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی نوید عوام کو دیتے رہے۔ وہ لوگوں کو یقین دلاتے رہے کہ ابھی اور مہنگائی ہو گی۔