پاکستان

[molongui_author_box]

’مارچ میں بھی 77 افراد لاپتہ ہوئے‘

لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کے بعد دفن ہو گئی تھی۔ اب جب وہ سامنے آئی ہے تو اس کے وہ صفحات ہی صاف ہیں جن پر حل تجویز کیا گیا تھا۔ 2010ء میں یہ رپورٹ لکھنے کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے جسٹس کمال منصور عالم کی موت ہو گئی تھی۔ ہمارا عدالت سے مطالبہ ہے کہ اس رپورٹ کا خفیہ حصہ پبلک کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان محسن داوڑ سے خوفزدہ کیوں؟

مولانا فضل الرحمان کی سیاست مذہب، پدر شاہی، قدامت پرستی اورطالبان کے سرعام حمایت پر مبنی ہے۔ دوسری طرف محسن داوڑ سیکولر سیاست کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ باچا خان کی سیاست، انسان دوست روایات کی کھلم کھلا حمایت کرتے ہیں اور طالبان کے انتہائی مخالف اور ناقد ہیں۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کا تعارف اور جدوجہد

اس وقت پاکستان کسان رابطہ کمیٹی بے زمین کسانوں، مزارعین، کھیت مزدوروں، ہاریوں، چھوٹے پیمانے کے کاشتکاروں اور زراعت سے متعلقہ دیگر افراد اور طبقات کا ملک گیر سطح پر نمائندہ پلیٹ فارم ہے۔ 2003ء میں چشتیاں کسان کانفرنس کے موقع پر رابطہ کمیٹی کاباقاعدہ قیام عمل میں لایا گیا۔ ”جہیڑا واوے اوہی کھاوے“ اور اپنی مدد آپ کے نعروں کے تحت ملک کے تمام استحصال زدہ کسانوں کے ہر قسم کے معاشی، سماجی اور سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے ملکی اور عالمی سطح پر آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ پرامن جمہوری اور آئینی و قانونی جدوجہد کا طریقہ کار مسلسل اختیار کیا گیا۔ کمیٹی ارکان میں کسان ذاتی، علاقائی یامقامی تنظیموں اور کوآپریٹو سوسائٹی کی صورت میں موجود ہیں۔ تمام فیصلے ارکان کی باہمی مشاورت کے بعد اتفاقِ رائے یا کثرت رائے کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔

مجید امجد: ایک نظم، ایک غزل

انہوں نے اردو نظم کو جدید موضوعات کا اسلوب دیا اور سادہ مگر عمیق تخیلات کے ساتھ اسے عالمی ادب کے قریب تر کرنے میں اہم کردار اداکیا۔

جموں کشمیر: اسمبلی اجلاس کی کارروائی پر عدالتی جنگ شروع

روز مرہ ضروریات کے حصول کی تگ و دو میں غرق اس خطے کے محنت کش اور نوجوان حکمرانوں کی اس سیاست سے نہ صرف لاتعلق اور بدظن ہو رہے ہیں بلکہ وہ وقت بھی دور نہیں جب وہ اس سیاست اور اقتدار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مقدر اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور ہونگے۔

پانی کی قلت

یہ بحران ایک غیر متوقع خشک موسم سے پیدا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں سردیوں کے مہینوں میں 26 فیصد کم برف باری ہوئی ہے اور مارچ کے بعد سے کوئی بارش نہیں ہوئی ہے۔ مزید برآں اس سال موسم گرما کے ابتدائی آغاز کے باوجود برف متوقع رفتار سے نہیں پگھلی، کیونکہ زیادہ تر برف باری اونچائی پر ہوئی ہے۔ یہ پریشان کن صورت حال حیران کن نہیں ہونی چاہیے۔ عالمی ادارے کچھ عرصے سے خبردار کر رہے ہیں کہ 2025 ء تک پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں، آبی وسائل کے ناقص انتظام اور پرانے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کے نتیجے میں بارش کے انداز میں تبدیلی کی وجہ سے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پاکستان کے گاڈ فادر؟

خان کو یقین ہے کہ انہیں دوسرا موقع ضرور ملے گا، چاہے ان کی اہلیہ کو اپنے سابق شوہر اور بیٹے کے ساتھ جیل میں وقت گزارنا پڑے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ٹھیک سوچ رہے ہوں، کیوں کہ وہ متوسط شہری اور محدود بورژوا طبقے میں مقبول ہیں۔ عمران خان کی قسمت کچھ بھی ہو، مستقبل قریب میں پاکستانی سیاست میں کچھ نہیں بدلے گا۔ اشرافیہ کی شیطانی لالچ اور مستقل بے حسی حلب کے رہنے والے دسویں صدی کے عظیم سیکولر شاعر ابو العلا معری کے ان اشعار کی یاد دلاتی ہے:

جہاں کبھی شہزادہ حکومت کرتا تھا
وہاں ہوائیں سنسنا رہی ہیں
یہاں کبھی وہ شخص رہتا تھا
جسے غریب کی آہ سنائی نہ دیتی تھی

بزدلوں کی سامراج مخالفت

ادہر بزدلوں کی سپاہ پاکستانی فوج کو للکار رہی ہے مگر ٹوئٹر ہینڈل کی مدد سے، یورپ اور امریکہ میں بیٹھ کر۔ ’انقلاب‘کے ان ننھے ’سپاہیوں‘ کو تو اتنا بھی معلوم نہ ہو گا کہ شاہی قلعہ کس چیز کی علامت تھا، مساوات تحریک کیا تھی، رزاق جھرنا کون تھا؟ الذوالفقار کس رومانس کا نام تھا۔ ’لیبیا سازش کیس‘ کس جھوٹ کا پلندہ تھا؟ سوشلسٹ مجلہ ’جدوجہد‘ ایمسٹرڈیم سے کس نے کیوں نکالا یا 10 اپریل کو جب بے نظیر بھٹو واپس آئی تو وہ نظم کس نے لکھی تھی جو بی بی نے مینار پاکستان پر کھڑے ہو کر پڑھی تھی۔

اگر عمران خان اینٹی امریکہ ہوتا؟

عمران پچھلے عرصہ میں مزید مذہبی ہو چکا تھا، جادو ٹونے پر یقین کر رہا تھا، طالبان کی حمایت کر رہا تھا اوروہ تاریخی مہنگائی کا موجد تھا۔ وہ اس کوشش میں تھا کہ پاکستان کے مذہبی گروہوں کی حمایت کو بھی اپنی گرہ میں ڈال لے۔ آپ جس قدر رائٹ ونگ پالیسیاں اختیار کریں گے، اس قدر ہی مذہبی انتہا پسند تنظیمیں مضبوط ہوں گی۔