مزید پڑھیں...

سامراجی بالا دستی کا تنازعہ

موجودہ عالمی صورتحال کا اہم خاصہ سامراجی تناؤ اور تنازعات کی بڑھتی ہوئی شدت ہے۔ جس سے بڑی طاقتوں کے مابین ٹکراؤ، علاقائی جنگوں اور تابع اور نیم نو آبادیاتی اقوام کے خلاف کے سامراجی جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت (سپر پاور) امریکہ کی کمزوری، چین کا معاشی اور عسکری قوت کے طور پر ابھار اور2008ء کے بحران کے بعد قدر زائد کی حصہ داری پر عالمی تنازعہ ہے۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا تھا۔

8 جلدوں پر مبنی بلوچ تاریخ کا انگریزی ترجمہ و تلخیص: ہسٹری آف بلوچ اینڈ بلوچستان

بلوچوں اور ان کی تاریخ سے متعلق،بالخصوص نوآبادیاتی دور میں،مقامی اور غیر ملکی مصنفین کی لکھی گئی کتابوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بلوچ تاریخ خطے کی ہر دوسری قوم کی طرح وسیع اور قدیم ہے۔ قلات کے نام سے بلوچستان کی اپنی ایک ریاست تھی،جس پر انگریزوں نے 1839ء میں حملہ کیا تھا۔ تب سے قلات،جو کہ موجودہ بلوچستان کے پورے علاقے پر محیط تھا، انگریزوں کے زیر تسلط آگیا۔ یقینایہ سب 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے وقت بدل گیا تھا لیکن آج بلوچستان کا اصل خطہ مکمل طور پر پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔ یہ تین ممالک یعنی پاکستان، ایران اور افغانستان میں پھیلا ہوا ہے۔

نواز شریف کا وزیر اعظم نہ بننا عمران خان کے لئے بد شگونی ہے

نوے میں وزیر اعظم بننے کے بعد، نواز شریف نے سچ مچ اپنے لئے ایک سماجی بنیاد حاصل کر لی،گو وہ 1993 کا انتخاب ہار گئے۔ ایک اور مماثلت۔نواز شریف کونکالا تو گیا مگر وہ دو مرتبہ پھر وزیر اعظم ہاوس میں واپس آ گئے۔ ان کے بارے میں مشہور ہوا کہ وہ وزیر اعظم ہاوس میں آتے تو فوج کے ساتھ دوستی کر کے ہیں،جاتے لڑائی کر کے ہیں۔ فوج نے اس کا حل یہ نکالا کہ اب وزیر اعظم کی کرسی پر ان کے بھائی کو بٹھا دیا ہے۔

’سیروگیسی‘ممتا کا استحصال

سیروگیسی دراصل بچے کی پیدائش کا ایسا عمل ہے، جس میں ایک عورت کسی دوسرے جوڑے کے ایمبریو کو اپنے رحم میں رکھتی ہے،اس کی نشونما کرتی ہے اور اس بچے کو دنیا میں لانے کا سبب بنتی ہے۔زیادہ تر معاملات ایسے ہوتے ہیں جن میں جو والدین کسی بائیولوجیکل نقص کے سبب بچہ پیدا نہیں کر سکتے وہ کسی دوسری عورت کے بطن سے بچہ پیدا کرواتے ہیں۔ جو والدین کسی حیاتیاتی نقص کی وجہ سے بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں،ان کے لیے IVF جیسی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے۔ایسے والدین اپنے ایمبریو یا جینین کو سیروگیٹ یا متبادل ماں کے بطن میں رکھواتے ہیں۔ یہ متبادل ماں بچے کو جنم دیتی ہے،اور بچے کو اس کے بائیولوجیکل ماں باپ کے حوالے کر دیتی ہے۔

سکولوں کے دورے امیج بلڈنگ کی افسوسناک کوشش ہیں

پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنتے ہی مریم نواز شریف نے اپنی امیج بلڈنگ کے لئے وہی گھسے پٹے طریقے آزمانے شروع کئے ہیں جو اکثر حکمران،بالخصوص شریف فیملی والے، اقتدار سنبھالتے ہی کچھ دن آزماتے ہیں۔ ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مریم نواز کچھ سکولوں کے دورے کرتی ہیں اور بچوں سے کچھ سوال جواب کرتی ہیں۔

جموں کشمیر: خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات کا انعقاد

ریسٹ ہاوس ہجیرہ میں این ایس کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں طلبا ء و طالبات اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔سیمینار میں نظامت کے فرائض عباسپور یونٹ کی جنرل سیکریٹری صائمہ بتول نے ادا کیے جبکہ جنرل سیکرٹری ڈگری کالج یونٹ کبریٰ یوسف، این ایس ایف ضلع پونچھ کی سیکریٹری نشر و اشاعت سمیہ بتول، آرگنائزر ضلع پونچھ سیف اللہ، جنرل سیکرٹری سٹی یونٹ ہجیرہ احتشام صابر، جرنلسٹ رؤف خان، زوناش نئیر، عاصمہ بتول،اقصیٰ اسحاق، ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی و دیگر رہنماوں نے خطاب کیا۔

نسل انسان کو تباہی کے دہانے پر لے جاتا عالمی سرمایہ داری کا بحران

ہر گزرتے دن کے ساتھ بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ 1930ء کی دہائی کے ‘گریٹ ڈپریشن’ کے بعد2008ء کا بحران سرمایہ دارانہ نظام کا سب سے بڑا بحران ہے جو اب تک مسلسل جاری ہے۔ معیشت، سیاست، ماحولیات، صحت، نظریات اور عالمی غلبے کے بحرانات یکجا ہو کر ایک دوسرے کی شدت میں اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں۔ بحران کی جڑ شرح منافع کی گراوٹ کا رجحان ہے۔ اس لیے سرمایہ داری کے پاس استحصال، جبر اور بربادی کو بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ چنانچہ سرمایہ دارانہ نظام کی حدود و قیود میں رہتے ہوئے اس بحران کا کوئی حل ممکن ہی نہیں ہے۔

’پنک ٹیکس‘ صنفی جبر کا ایک رخ

ایک خاتون،جو سرکاری ٹیچر ہیں،جب ان سے اس بارے میں بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ وہ اس ٹیکس کا نام پہلی بار سن رہی ہیں،لیکن انہوں نے ہمیشہ اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ بچیوں کی اشیا ء بچوں کی نسبت مہنگی ہیں۔اس لیے وہ اپنی بیٹی کے لیے بھی ویسی اشیا ء لیتی ہیں جو وہ بیٹے کے لیے خریدتی ہیں،جن میں زیادہ تر کپڑے شرٹس،جینز، کھلونے اور دیگر بچوں کی اشیا ء شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔اس پہ سیمینارز کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔