خبریں/تبصرے

استانی بمقابلہ آمر: بلاگر خاوند کی گرفتاری نے صدارتی امیدوار بنا دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بیلا روس کے 65 سالہ صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کا 26 سالہ آمرانہ اقتدار اتوار کے روز 37 سالہ سکول ٹیچر سوتیلانہ شیخانوسکایا کے ہاتھوں انجام کو پہنچ سکتا ہے۔

اتوار کو بیلا روس میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور تمام تر جبر کے باوجود ’یورپ کا آخری آمر‘ کہلانے والے الیگزینڈر لوکاشنکوکو سوتیلانہ شیخانوسکایا کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ 1991ء کے بعد سوتیلانہ شیخانوسکایا کے انتخابی جلسوں کی شکل میں بیلا روس کی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں۔

بریسٹ کے تاریخی شہر میں اگر بیس ہزار لوگ سوتیلانہ شیخانوسکایا کی انتخابی ریلی میں شریک ہوئے تو منسک میں ساٹھ ہزار لوگ ان کے جلسے میں شریک تھے۔ ملک کی کل آبادی ایک کروڑ ہے۔

حکومت نے انتخابی مہم شروع ہونے کے بعد سے ایک ہزار سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے مگر اس جبر کے باوجود جلسے پہلے سے بڑے ہوتے جا رہے ہیں۔

خود سوتیلانہ شیخانوسکایا بھی اسی جبر کے نتیجے میں سیاست اور انتخابی مقابلے کا حصہ بنیں۔ مئی میں ان کے بلاگر شوہر کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ان کو بھی کئی دھمکیاں مل چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے دونوں بچوں کو ملک سے باہر بھیج دیا ہے تا کہ ان کی زندگی کو نقصان نہ پہنچے۔


سوتیلانہ شیخانوسکایا کا کہنا ہے کہ اگر وہ جیت گئیں تو سارے سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیں گی۔ اس کے علاوہ ان کا وعدہ ہے کہ وہ صدارتی مدت کو محدود کر دیں گی۔

کرونا وبا کی وجہ سے آنے والے بحران کی وجہ سے موجودہ صدر کی مقبولیت میں مزید کمی آئی ہے۔ وہ روایتی طور پر روس کے حلیف رہے ہیں مگر پچھلے ہفتے انہوں نے روس پر ان کی حکومت ختم کرنے کے لئے سازش کرنے کا الزام لگایا البتہ منگل کے روزاپنے ایک خطاب میں ایک مرتبہ پھر روس سے تاریخی تعلقات جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ وہ چھٹی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts