خبریں/تبصرے

نیشنل پریس کلب واشنگٹن میں ’ٹیررازم ٹو ٹیلی ویژن‘ کا اجرا

واشنگٹن (نامہ نگار) نیشنل پریس کلب واشنگٹن ڈی سی میں بدھ کے روز پاکستانی میڈیا پر ایک نئی کتاب کی تقریب اجرا ہوئی جس میں شرکا نے کہاکہ اگرچہ پاکستانی میڈیا زنجیروں میں قید ہے لیکن ملک کے صحافیوں، دانشوروں اور نوجواں کی مزاحمت اور جرات کی بنیاد پر کہا جاسکتاہے کہ ذرائع ابلاغ ان زنجیروں کو توڑ کر آزادی اظہار حاصل کریں گے۔

قیصرعباس اور فاروق سلہریا کی زیرِ ادارت شا ئع ہونے والی تصنیف ”دہشت گردی سے ٹی وی تک: میڈیا، ریاست اور سماج“From Terrorism to Television: Dynamics of Media, State, and Society حال ہی میں Routledge کے زیرِ اہتمام لندن اور انڈیا سے شائع ہوئی ہے جس کا جنوبی ایشیا ایڈیشن بھی عنقریب شائع ہونے والاہے۔

اس آن لائن تقریب میں کتاب کے شریک مدیر قیصر عباس اوراس میں شامل ایک باب کی مصنفہ فوزیہ افضل خان نے تصنیف کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔ کتاب کی اشاعت کے پس منظر کا ذکر تے ہوئے ڈاکٹر قیصرعباس نے کہاکہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ پر تحقیقی کا م ہو رہا ہے لیکن اس کی نوعیت محدود ہے، زیادہ تر تحقیق تاریخی عنوانات پر ہو رہی ہے جن میں پرانے مسائل کو ہی مدنظر رکھا جاتاہے اورعہدحاضر کے جدید میڈیا اور نئے سماجی مسائل پر بہت کم تحقیقی کام ہو رہاہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ کتاب صحافیوں اور محققین کی جانب سے لکھے گئے بارہ ابواب پر مشتمل ہے جو پانچ عنوانات کا احاطہ کرتے ہیں۔ دہشت گردی اور میڈیا، خواتین صحافیوں کے مسائل اور صنفی تحریک، آزادی اظہار، ’دوردراز‘ علاقوں کی کوریج اور ان کے مسائل اوربین الریاستی تصادم شامل ہیں۔ ان موضوعات پر پاکستان، امریکہ، آسٹریلیا، کینڈا اور برطانیہ کے پاکستانی نژاد دانشوروں نے متنوع پہلوؤں کا تجزیہ کیا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ افصل خان نے بتایاکہ تصنیف کی فکری بنیاد حمزہ علوی کی تھیوری متجاوز ریاست (Overdeveloped State) پر رکھی گئی ہے جہاں لشکر شاہی اس قدر طاقتور ہو جاتی ہے کہ وہ ملک میں اقتصادی، سیاسی اور سماجی امور کو اپنی گرفت میں لے کر میڈیا پربھی مکمل کنٹرول حاصل کرلیتی ہے۔ انہوں نے کتاب میں اپنے باب کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس میں دو جرات مند خواتین، ملالہ یوسفزئی او رمختاراں مائی، کے امیج کو مغربی میڈیا اور صنفی تحریکوں کے تناظرمیں دیکھا گیا ہے۔

دیگر مصنفین جن کے مضامین کتاب میں شامل ہیں درج ذیل ہیں: فیض اللہ جان، عافیہ شہربانوضیا، عائشہ خان، امیر حمزہ مروان، حیا فاطمہ اقبال، فرح ضیا اور عدنان آمر۔ تصنیف میں آزادی اظہار او ر صحافیوں کے مسائل پر ملک کے نامور صحافیوں اور دانشوروں آئی اے رحمان، ڈاکٹر مہدی حسن اور ڈاکٹر ا یرک رحیم کے انٹرویو بھی شامل ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts