دنیا

سال 2018ء میں پاکستان سمیت 10 ممالک میں 53 ٹریڈ یونین کارکنان قتل

فاروق سلہریا

مزدوروں کی عالمی تنظیم ”انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن‘‘ (آئی ٹی یو سی) ہر سال عالمی سطح پر مزدوروں کی صورتحال اور ان کے اوقاتِ کار بارے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتی ہے۔ پچھلے سال کے متعلق یہ رپورٹ ”2019 آئی ٹی یو سی گلوبل رائٹس انڈیکس“ کے عنوان سے حال ہی میں جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مزدوروں کے حقوق میں کمی جبکہ ان کے خلاف جبر و تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ مزدور حقوق کے حوالے سے بد ترین خطہ خلیجی ممالک اور شمالی افریقہ پر مبنی علاقے کو قرار دیا گیا ہے۔

145 ممالک کے سروے پر مبنی اس رپورٹ کے مطابق مزدوروں اور ٹریڈ یونین کے حوالے سے بد ترین دس ملک یہ ہیں: سعودی عرب، بنگلہ دیش، الجزائر، ترکی، برازیل، کولمبیا، گوئٹے مالا، قازقستان، فلپائن، زمبابوے۔

تحقیق کے مطابق پاکستان سمیت اِن دس ملکوں میں 53 ٹریڈ یونین کارکنوں کو ہلاک کیا گیا: بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، گوئٹے مالا، ہونڈراس، پاکستان، فلپائن، ترکی، زمبابوے اور اٹلی۔ سب سے زیادہ پر تشدد ملک کولمبیا ثابت ہوا جہاں 34 مزدوروں کا قتل ہوا۔پاکستان میں 8 مارچ کو فیصل آباد میں عبدالخالق شیر کو ہلاک کیا گیا جو پاور لومز کے سیکٹر میں مزدوروں کے رہنما تھے۔

2017ء میں ایسے ممالک جہاں ٹریڈ یونین بنانے یا اس کا ممبر بننے پر پابندی تھی انکی تعداد 92 تھی۔پچھلے سال یہ تعداد بڑھ کر 107 ہو گئی ہے۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ سرمایہ داری کے تحت محنت کشوں پر جبر میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔

2018ء میں 85 ملکو ں میں ہڑتال کے حق کی خلاف ورزی کی گئی۔ چاڈ میں تو مکمل پابندی لگا دی گئی۔

59 فیصد ممالک میں حکام نے ٹریڈ یونین کی رجسٹریشن کی راہ میں روڑے اٹکائے۔
72 ممالک ایسے تھے جہاں ٹریڈ یونین بنانے کا حق بہت ہی محدود حق تھا۔

64 ملکوں میں مزدوروں اور ٹریڈ یونین کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریاں ہوئیں (2017 ء میں ایسے ممالک کی تعداد 59 تھی)۔

اور تو اور یورپ جہاں مزدوروں کے حالات بہتر سمجھے جاتے ہیں وہاں بھی مزدور دشمن اقدامات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مذکورہ بالا رپورٹ میں اس حوالے سے ناروے، نیدرلینڈ، اسٹونیا اور سپین کا ذکر کیا گیا ہے جہاں مختلف کمپنیوں میں مزدوروں کے حقوق پر حملے کیے گئے جبکہ اٹلی میں ٹریڈ یونین کارکن کے قتل کی خبر کا ہم اوپر ذکر دیکھ چکے ہیں۔

پاکستان کا نام بھی اوپر آ چکا ہے مگر رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صورتحال پچھلے سال بہتری کی طرف گئی۔ اس کی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ پچھلے دس سال کے نسبتاً جمہوری آزادیوں کے دور کا پاکستان کے مزدور طبقے کو فائدہ ہوا تاہم تحریکِ انصاف کی حکومت نے جس طرح کے اقدامات شروع کیے ہیں ان کے تحت نہ صرف جمہوری آزادیاں سلب ہو رہی ہیں بلکہ ٹریڈ یونین پر بھی جبر میں اضافہ ہو گا، اس کے نتیجے میں پاکستان اس انڈیکس میں پھر نیچے چلا جائے گا۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔