خبریں/تبصرے

کوئٹہ میں دھماکہ: گونگا میڈیا اور 2019ء میں 84 حملے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) گذشتہ جمعے کے روز کوئٹہ کی ایک مسجد میں بم دھماکے نے پندر افراد کی جان لے لی مگر شام کے تمام ٹیلی وژن بلیٹنز میں اس خبر کو دو منٹ سے زیادہ کی کوریج نہیں دی گئی۔ اس خبر میں بھی فوجی سربراہ کے اس بیان کو اہمیت دی گئی کہ”کوئی مسلمان مسجد پر حملہ نہیں کر سکتا“۔

ادھر، کچھ صحافیوں اور شہریوں کی جانب سے اس خبر کو کم اہمیت دینے پر تنقید ہوئی جس کے بعد کم از کم ”ہم“ چینل پر، ہفتے کے روز، ”ویوز میکرز“ نامی ٹاک شو میں اس دھماکے پر بات کی گئی۔

شو کے دو شرکا نے کافی دلیری سے بات کی۔ صحافی مبشر بخاری نے بتایا کہ پچھلے سال بلوچستان میں 84 دھماکے ہوئے جس کا مطلب ہے کہ اوسطاً ایک ہفتے میں پونے دو حملے ہوئے۔

اسی طرح عادل شاہ زیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ دھماکہ داعش نے طالبان کے خلاف کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ مسجد میں نماز کی امامت کرنے والے طالبان رہنما اصل نشانہ تھے۔ انہوں نے اس دھماکے کو طالبان اور داعش کی پراکسی جنگ قرار دیا۔

یاد رہے مذکورہ ٹاک شو میں بھی یہ موضوع دوسرے اہم موضوع کے طور پر زیرِ بحث آیا۔

ادھر، افغانستان کی خامہ نیوز ایجنسی نے بھی اُسی قسم کا دعویٰ کیا جس قسم کی بات عادل شاہ زیب نے کی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts