پاکستان

سٹی 42 میں تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی: رضوان ملک کا المیہ

فاروق سلہریا

گذشتہ ہفتے کی شب ٹیلی وژن چینل سٹی 42کے دفتر میں ایک اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چینل کے مالک محسن نقوی نے کارکنوں کو کاہل، کام چور، سست اور نہ جانے کیا کچھ کہا۔ خود اس”چست“ مالک نے تین ماہ سے ملازمین کو تنخواہ نہیں دی۔ چینل کا نوجوان کیمرہ مین رضوان ملک اس شام گھر پہنچا اور دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گیا۔ ابھی اس کے سر پر دو سال پہلے سہرا سجایا گیا تھا۔ گذشتہ وِیک اینڈ پر اس کا جنازہ اٹھایا جا رہا تھا۔ گذشتہ ایک سال میں صرف لاہور میں ایسی تین خبریں آ چکی ہیں۔

ٹیلی وژن چینلز اور اخبارات میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی، تنخواہوں میں کٹوتی، چھانٹیاں، یونین سازی کی کمی، اخباری اور ٹیلی وژن کارکنوں کا شرمناک استحصال! یہ ہے پاکستانی میڈیا کی اصل شکل۔

میڈیا مالکان کروڑوں روپے کے دیگر اخراجات پورے کر لیتے ہیں مگر کارکنوں کو تنخواہیں دینی ہوں تو ان کا بجٹ بحران کا شکار ہو جاتا ہے۔ نیا چینل اور نیا اخبار شروع کرنے کے لئے بھی ان کے پاس پیسے ہوتے ہیں۔ ان کے اپنے شاہانہ طرز زندگی پر بھی کوئی آنچ نہیں آتی۔ اگر یہ میڈیا سیٹھ سچ میں گھاٹے کا کام کر رہے ہیں تو ان کے بچوں کے اسکولوں کی فیس کیسے ادا ہو جاتی ہے؟ ان کی کوٹھیاں بک کیوں نہیں جاتیں؟

سچ تو یہ ہے کہ میڈیا کے مالی بحران بارے یہ سیٹھ لوگ سفید جھوٹ بولتے ہیں۔ ان کو کسی خسارے کا سامنا نہیں ہے۔ سیدھی سی بات ہے، اگر یہ سچ مچ خسارے میں ہیں تو گھاٹے کا یہ سودا بیچنا بند کر دیں۔ یہ ایسا نہیں کریں گے۔ ان مالکان نے پاکستان میں مزدور استحصال کی ایک نئی سرمایہ دارانہ شکل متعارف کرا دی ہے: بغیر تنخواہ کے مزدوری!

ادھر میڈیا کارکنوں کی تنظیمیں شدید زوال کا شکار ہیں۔ جب تک میڈیا کارکن اپنی جمہوری، مزاحمتی اور متحرک یونینز نہیں بناتے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

”روزنامہ جدوجہد“ کا مطالبہ ہے کہ سٹی 42 رضوان ملک کے لواحقین کو کم از کم پچاس لاکھ روپے معاوضہ ادا کرے۔ ساتھ ہی ساتھ نہ صرف سٹی 42 بلکہ تمام میڈیا اداروں میں تنخواہیں بر وقت ادا کی جائیں اور بقایا جات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔