دنیا

مودی کو جہاں پناہ کا دورہ احمد آباد 120 کروڑ میں بھی الٹا پڑ گیا

عدنان فاروق

پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان کے دورے کا آ غاز کیا۔ ہندوستانی حکومت کے پراپیگنڈے کے مطابق اس دورے کی خاص بات صدر ٹرمپ کا احمد آباد کا دورہ تھا۔ ایک خبر کے مطابق احمد آباد کے اس دورے پر 120 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً17 ملین امریکی ڈالر) خرچ ہو ں گے۔

دورے کا ایک اہم شو احمد آباد کے زیرِ تعمیر کرکٹ اسٹیڈیم، جسے دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم قرار دیا جا رہاہے، میں ٹرمپ کے لئے جلسہ ہو گا۔

اس سارے سفارتی ہنگامے کا مقصد تو یہ تھا کہ گجرات میں ہونے والی’ترقی‘سے پوری دنیا کو متاثر کیا جائے لیکن امریکی میڈیا میں بالخصوص اس کا الٹا نتیجہ نکلا۔

امریکی اور بعض دیگر عالمی میڈیا اداروں نے اپنی کوریج میں نام نہاد ترقی کی بجائے اس ڈیڑھ میل لمبی غریبی چھپاؤ دیوار کا ذکر کیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ صدر ٹرمپ جب ائیر پورٹ سے شہر کی جانب آئیں تو ان کی نظر غریب آبادیوں پر نہ پڑے۔

کچھ میڈیا اداروں نے کشمیر، شہریت ترمیم بل اور مسلمانوں سے امتیازی سلوک کا ذکر کیا ہے۔ معروف ویب سائٹ بلومبرگ نے جمود کا شکار ہوتی ہوئی بھارتی معیشت کا ذکر بھی کیا ہے۔ سی بی ایس نیوز نے مسلمانوں سے امتیازی سلوک کو اجاگر کیا ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے غریبی چھپاؤ دیوار بارے ایک ویڈیو اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ، برطانوی اخبار گارڈین اور ڈوئچے ویلے نے بھی اس دیوار کے ذکر کو نمایاں کیا ہے۔

رہی بات تجارت کی تو وہاں بھی مودی کو کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی۔ ٹرمپ نے برملا کہا کہ کسی خوشخبری کے لئے ابھی انتظار کر نا ہو گا۔ یاد رہے 2018ء تک، امریکہ بھارتی برآمدات کی دوسری بڑی منڈی تھا۔ بھارت کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ 16 ارب ڈالر کا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بہت سی بھارتی مصنوعات پر ڈیوٹی معاف تھی مگر اب ٹرمپ نے بہت سی ایسی مراعات ختم کر دی ہیں۔

ادھر، مودی پر بھی ہندتوا کادباؤ ہے کہ وہ بھارتی منڈی میں امریکہ کو مزید سہولتیں نہ دے۔ یوں یہ دونوں ’قوم پرست‘ رہنما اپنی سیاست کے ہاتھوں مجبور ایک دوسرے کو کوئی بڑی تجارتی مراعات نہیں دیں گے۔ آ جا کر اسلحے کے معاہدے ہوں گے۔ ممکن ہے کچھ ایٹمی ری ایکٹرز کے سودے بھی ہو جائیں۔ 2008ء کے بعد سے ہندوستان امریکہ سے 15 ارب ڈالر کا سودا خرید چکا ہے۔ اس سے پیشتر، تقریباً ساٹھ سال میں بھارت نے امریکہ سے 500 ملین ڈالرکا اسلحہ خریدا تھا۔ عین ممکن ہے اسلحے کی خریداری پر بھی بہت زیادہ پیش رفت نہ ہو کیونکہ ہندوستان روس کے ساتھ بھی اسلحے کا ایک بڑا سودا کرنے جا رہا ہے۔ اس سودے کے نتیجے میں اسے امریکی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان ساری قیاس آرائیوں بارے حتمی جواب تو آنے والا وقت ہی دے گا مگر ایک بات طے ہے کہ یہ دورہ مودی کو عالمی سطح پر مہنگا پڑ رہا ہے جبکہ ٹرمپ امریکہ میں مقیم دائیں بازو کے ہندوستانی نژاد ووٹ پکے کرنے میں ضرور کامیاب رہیں گے۔

Adnan Farooq
+ posts

عدنان فاروق ایک صحافی اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ہیں۔