مزید پڑھیں...

کرو کج جبیں پہ سر کفن…

ایران میں تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔ دنیا کا پہلا عورت انقلاب کروٹ لے رہا ہے۔ انقلاب کے دوران پسے ہوئے، دھتکارے ہوئے عوام کی انقلابی تخلیقی صلاحیتیں اگر عروج پر ہوتی ہیں تو مزاحمت کی بھی نئی نئی شکلیں سامنے آتی ہیں۔ اگر یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے لنچ بریک کو مزاحمت بنا دیا ہے (ریاستی پابندی کے برخلاف نوجوان مر و خواتین مل کر لنچ کرتے ہیں) تو ایسے میں ایرانی آیت اللہ حضرات کو سمجھ نہیں آ رہی کہ مزید قتل و خون جاری رکھیں یا ظلم کا کوئی نیا طریقہ ڈھونڈیں کیونکہ ملاوں کی گولیوں سے شہید ہونے والے ہر مرد اور عورت کا چالیسواں ایک عظیم مزاحمتی جلسے میں بدل جاتا ہے۔

عمران خان پر حملہ: عمران کا جوابی حملہ

عمران خان کی ترجمانی کرتے ہوئے اسد عمر نے اس حملے کا الزام شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور ’میجرجنرل فیصل نصیر‘ پر لگایا۔ بہ الفاظ دیگر عمران خان نے کھل پر فوج پر الزام لگایا ہے۔ اگر ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس پاکستان تحریک انصاف کو چتاؤنی تھی تو عمران خان کا ایک میجر جنرل پر قاتلانہ حملے کا الزام لگانا جوابی حملہ ہے۔ گویا عمران خان نے بھی کھل کر جنگ کا ا علان کر دیا ہے۔

’جدوجہد بینیفٹ ڈنڑ‘: روزنامہ جدوجہد کی ترویج تیز کرنے کا عزم

”یہ ایک سوشلسٹ، فیمن اسٹ اور ماحولیات دوست اخبار ہے جس کا ایک اہم فوکس عالمی حالات و واقعات کی کوریج بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ یوکرین سے لے کر ایران کے موجودہ انقلاب تک، پاکستان کا سرمایہ دار پریس خاموش ہے لیکن روزنامہ جدوجہد کے قارئین تک ان اہم عالمی واقعات کی خبریں جس طرح، محدود وسائل کے باوجود، روزنامہ جدوجہد پہنچا رہا ہے وہ ایک اہم کامیابی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ”روزنامہ جدوجہد ابھی ایک محدود آڈینس تک پہنچ رہا ہے مگر بائیں بازو کے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ اس ملک میں بائیں بازو کا ایک اخبار روز شائع ہوتا ہے۔“

شہباز شریف کا کسان پیکیج کسانوں سے دھوکا ہے

ضرورت تھی حقیقی زرعی اصلاحات کے اعلان کی۔ بے زمین کسانوں اور ہاریوں کے لئے زمین، جاگیرداروں کی زمین ضبط کر کے مزارعوں اور بے زمین کسانوں میں تقسیم۔ پائیدار قدرتی نظام کاشتکاری کے اصولوں کو ریاستی سطح پر اختیار کرتے ہوئے نئی زرعی ترقی کے لئے بنیادیں ہموار کرنا۔ ہم اس کسان پیکیج کے زیادہ تر حصے کو رد کرتے ہیں اور روایتی کاشتکاری سے علیحدہ ہونے کے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عمران خان کی تاریخی مقبولیت یا رائی کا پہاڑ؟

الیکشن کمیشن نے وہ ’ممنوعہ ریڈ لائن‘ کراس کی اور عمران خان کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اس کو بدعنوان بھی قرار دیا اور ڈی سیٹ بھی کر دیا۔ سوشل میڈیا پر طوفان برپا کرنے کے برعکس زمین پر ایسا کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ گو پنجاب اور صوبہ پختونخواہ کی حکومتی مشینری کی مکمل حمایت انہیں حاصل تھی مگر کہیں بھی ایسا مجمع اکھٹا نہ ہو سکتا جو ریڈ لائن عبور کرنے والوں کے لئے کوئی مشکل پیدا کر سکے۔ ایک دو گھنٹوں میں ہی عمران خان کو بھی خود کو اس ’ٹرانس‘ سے نکالنا پڑا جس میں اس نے خود کو مبتلا کیا ہوا تھا۔