مزید پڑھیں...

منظور پشتین اور عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے منتظمین کے خلاف غداری کا مقدمہ درج

مقدمہ کے اندراج کے خلاف سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے اور نامعلوم شہریوں کی درخواستوں پر اس طرح غداری اور دہشت گردی کے مقدمات کے اندراج پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ایران میں عورت انقلاب: پاکستانی سوشلسٹ، فیمن اسٹ کھل کر حمایت کریں

خطے میں ہونے والی اس اہم ترین پیش رفت بارے پاکستان کا بایاں بازو اور فیمن اسٹ تحریک عمومی طور پر خاموش نظر آ رہی ہے۔ ہونا اس کے الٹ چاہئے۔ ایک کی جیت سب کی جیت اگر سوشلسٹ اصول ہے تو اس اصول کے تحت بائیں بازو اور فیمن اسٹ تحریک کو کھل کر ایران میں جاری انقلاب کی حمایت کرنی چاہئے۔

جموں کشمیر: بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں، خدشات اور امکانات

سیاسی جماعتیں البتہ اس صورتحال میں تقسیم نظر آتی ہیں۔ مرکزی دھارے کی سیاسی قیادتیں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد رکوانے کیلئے سردھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔ تاہم قوم پرست اور ترقی پسند جماعتیں ایک مرتبہ پھر انتخابات کے حوالے سے شش و پنج کا شکار ہیں۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے تمام دھڑوں کی جانب سے ایک مرتبہ پھر انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلے کیا ہے، تاہم کچھ دھڑوں کے مرکزی عہدیداران اور کارکنان انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کمربستہ ضرور ہیں۔ دوسری طرف ترقی پسند کہلانے والی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اپنے امیدوار آزاد حیثیت میں میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی: پشتون اور بلوچ طلبہ کا احتجاجی دھرنا

پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ (جسے عام طور پر پشتون طلبہ کونسل کے نام سے جانا جاتا ہے) کے صدر ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف پشتون اور بلوچ طلبہ کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ سینکڑوں طلبہ ریاض خان کی رہائی اور طلبہ پر فائرنگ کرنے والے جمعیت کے طلبہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے وزرا کے متوازی وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعلیمی ٹاسک فورس قائم

اس ٹاسک فورس کے چیئرمین سابق وزیر تعلیم اور ق لیگ کے رہنما میاں عمران مسعود تعینات کئے گئے ہیں۔ پنجاب میں وزارت تعلیم سکولز اور وزارت ہائیر ایجوکیشن تحریک انصاف کے وزرا کے پاس ہونے کے باوجود ایجوکیشن ٹاسک فورس میں مسلم لیگ ق کے تین موجودہ ایم پی اے بطور رکن رکھے گئے ہیں، جبکہ سابق ایم پی اے کو اس فورس کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔

منافقت، موقع پرستی کا انجام نا اہلی

عمران خان کو 2018ء میں دھاندلی کے ذریعے لایا گیا۔ یہ نوے کی دہائی نہیں تھی۔ تحریک انصاف پر مبنی ہائبرڈ رجیم نے ہائبرڈ رجیم کی اپنی چیخیں نکلوا دیں۔ یہ منصوبہ رول بیک کرنے کا فیصلہ ہوا۔ نواز شریف اور بھٹوخاندان تو موروثی سیاست کرتے ہیں۔ ایک کے ہاتھ سے کرسی جاتی ہے تو وہ اپنی اولاد کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے چپ چاپ گھر چلا جاتا ہے۔
عمران خان موروثی سیاست کی بجائے شخصیت پرستی کا نمونہ تھا۔ عمر بھی ستر سال۔ اولاد نے سیاست میں آنا نہیں۔ انتظار کے لئے زیادہ سال بچے نہیں۔ بوکھلاہٹ میں ہر ممکن طریقے سے اقتدار بچانے کی کوشش ہوئی۔ اس کا یہ فائدہ تو ضرور ہوا کہ کھوئی ہوئی مقبولیت کافی حد تک بحال ہو گئی مگر فوج ایسی بد ظن ہوئی کہ اب عمران خان کو اگلی باری بھی شائد کبھی نہ ملے۔

موجودہ حکومت بھی ہابرڈ رجیم ہے، اگلا سیٹ اپ بھی ہابرڈ ہی ہو گا: عائشہ صدیقہ

یہ ایک کھچڑی ہے، بلکہ وہ تو فوری پک جاتی ہے، یہ فوری نہ پک پانے والی کھچڑی ہے۔ تین چیزیں اکٹھی چل رہی ہیں، معاشی کرپشن، سیاسی کرپشن اور دانشورانہ کرپشن حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہاں اب خواب لینے والے اور بات کرنے والے بھی نہیں رہ گئے ہیں۔ دو انتہائیں ہیں، یا تو مذہب کی طرف دھکیلا جاتا ہے، ہر مسئلے کو مذہب کی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے، یا پھر مذہب سے پرے کی بات ہوتی ہے۔ ہر چیز ایک جگہ پر جا کر پھنس چکی ہے۔ سرمایہ داری کا گوڑھا رابطہ نیشنل ازم سے ہے۔ نیشنل ازم سرمایہ داری کا ایک حصہ ہے، جو عقل کو بالکل ماؤف کر دیتا ہے۔ انسانیت، اصول پرستی اور خوابوں کی بات کہیں پیچھے دور چلی جاتی ہے۔ جب خواب لینے والے ہی نہیں رہ گئے، تو پھر ہم آگے کیا بڑھیں گے۔