مزید پڑھیں...

طالبان ریاست کا مقدس فرنکنسٹائن ہے

بلاشبہ طالبان پاکستانی ریاست کا فرنکنسٹائن ہیں…مگر یہاں معاملہ ذرا پیچیدہ ہو چکا ہے۔ پاکستانی ریاست اس فرنکنسٹائن کی ایجاد پر کسی پچھتاوے کا اظہار نہیں کر تی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طالب ایک مقدس فرنکنسٹائن بن چکا ہے۔ تقدیس کی حامل کسی بھی ہستی، مظہر، یاگروہ پر حملہ بلاسفیمی کے زمرے میں آتا ہے۔

پشاور دھماکہ: پولیس اہلکاروں کا احتجاجی مظاہرہ، اجتماعی استعفے کے پیغامات

’سننے میں آ رہا ہے کہ یہ خود کش دھماکہ نہیں تھا، ابھی یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ خود کش ہے، یا ڈرون ہے، سننے میں یہ آرہا ہے کہ یہ کچھ اور ہے۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ پولیس حفاظت میں ہے، یا نہیں۔ پنجاب میں سکیورٹی بھی نہیں ہے، پھر بھی سب ٹھیک چل رہا ہے، یہاں سکیورٹی بھی ہے، لیکن کچھ ٹھیک نہیں ہے۔‘

زندگی، ریاست اور راستے

ایک طبقاتی سماج میں محنت کش طبقے، عام لوگوں اور نچلی سطح کے کارندوں کی زندگی کے تحفظ پر نظری اور عملی تضادات ہوتے ہیں۔ کتابی قوانین، دستوری قوائد اور زمینی حقائق الگ الگ نظر آتے ہیں، جن کی تشریح و تفہیم روزمرہ زندگی کے مظاہر کرتے ہیں۔

مسلم دنیا میں سامراج مذہبی بنیاد پرستی کا سر پرست اعلیٰ رہا ہے

5 جنوری 1957ء، امریکی صدر آئزن ہاور نے کانگرس سے مطالبہ کیا کہ انہیں اس بات کا اختیار دیا جائے کہ وہ خلیج کی ہر اس قوم کو زیادہ معاشی و عسکری مدد، حتیٰ کہ امریکی پروٹیکشن فراہم کر سکیں، جسے کیمونزم سے خطرہ لاحق ہے۔ دو ماہ بعد کانگرس نے ایک قرار داد منظور کی جسے آئزن ہاور ڈاکٹرائن کا نام دیا گیا۔ اس ڈاکٹرائن کا اصل نشانہ عرب قوم پرستی تھی (بحوالہ یعقوب، 2004، ص 1 تا 2)۔

’طالبان پاکستان میں چاہئیں نہ افغانستان میں: ورنہ دہشت گردی ختم نہیں ہو گی‘

جتنی بھی جابرانہ طاقتیں ہیں، یا آؤٹ فٹس ہیں، انہیں پالیسی فارمولیشن کا حصہ نہ بنایا جائے، وہ ہمیں ہمیشہ مہنگا پڑتا ہے۔ وہی آؤٹ فٹس جنہیں ہم ملکی مفادات کیلئے استعمال کرتے ہیں، بعد میں پھر ہمارے لئے ہی تھریٹ ثابت ہوتے ہیں۔ معاشی خدشات کے بارے میں سوچی، فرینڈلی پالیسی بنائیں، غیر مداخلت کی پالیسی بنائیں، کبھی بھی مداخلت نہ کریں تاکہ کسی کو بھی مداخلت کا بہانہ یا ضرورت محسوس نہ ہو۔

تقسیم کے 75 سال: ’مدیر جدوجہد‘ یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے ویبینار میں

برصغیر کی تقسیم کے 75 سال اور بنگلہ دیش کی آزادی کے 50 سال کو یاد کرتے ہوئے یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے انسٹیٹیوٹ آف دی ایڈوانس سٹڈی آف انڈیا (یو پی آئی اے ایس آئی) کے زیر اہتمام 10 فروری بروز جمعہ شام 7 بجے ویبینار منعقد کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی طالبان سے لڑنے کے لئے فیض احمد فیض کا نسخہ

وفاداری کو یقینی بنانے کے لئے ’نمک حلال‘ ہونے کا پراپیگنڈہ احمقانہ ہے۔ فیض صاحب کا کہنا تھا ”میں نے انہیں بتایا کہ یہ نمک حلال والی بات احمقانہ ہے۔ ہندوستان ان کا اپنا وطن ہے اور وہ اپنی ہی دھرتی کا نمک کھا رہے ہیں۔ یوں ہندوستانی سپاہی کی وفا داری نہیں جیتی جا سکتی۔ ہندستانی سپاہی کو بتانا ہو گا کہ ان کے وطن کو جاپان سے کیا خطرہ لاحق ہے اور اگر ہندوستان پر جاپان نے قبضہ کر لیا تو کیا نتیجہ نکلے گا۔ سپاہیوں کو باور کرانا ہو گا کہ یہ جنگ وہ اپنی دھرتی اور اپنے خاندانوں کی حفاظت کے لئے لڑ رہے ہیں“۔

لاہور: دہشتگری کے خلاف آج احتجاجی ریلی منعقد ہو گی

دہشت گردی نامنظور، دہشتگردوں کی معاونت بند کی جائے سمیت دیگر مطالبات کے گرد اس احتجاجی ریلی میں شرکت کیلئے لاہور اور گردونواح کے تمام ترقی پسند، انسان دوست نوجوانوں اور محنت کشوں سے بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

برطانیہ: کل تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال ہو گی

یکم فروری کو دن بھر کام کی جگہوں پر ہڑتالیں اور دھرنے دیئے جائیں گے، جبکہ دن کے آخر میں برطانیہ کی واحد ٹریڈ یونین فیڈریشن (ٹی یو سی) کے زیر اہتمام انگلینڈ اور ویلز کے درجنوں شہروں میں مظاہرے اور ریلیاں ہونگی۔