خبریں/تبصرے

افغانستان: اڑھائی لاکھ ہندو اور سکھوں میں سے صرف 700 رہ گئے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) گذشتہ روز کی اطلاعات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 2 الگ الگ بم دھماکوں میں 2 سکھ باشندوں سمیت کم از کم 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پہلا دھماکہ دارالحکومت کے وسط میں واقع ایک سٹور میں ہوا جس کی وجہ سے سٹور گر گیا اور کم از کم 2 سکھ باشندے ہلاک ہو گئے، جبکہ سٹور گرنے سے 4 شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دوسرا دھماکہ ایک پولیس کار میں ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔

دھماکوں کی فوری طو رپر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق یہ دھماکے داعش نے کئے ہیں۔ قطر میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کے بعد افغانستان میں بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور جنگ زدہ علاقوں میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

داعش کی طرف سے بڑھتے ہوئے حملوں کے خطرات کے باعث افغانستان میں سکھوں اور ہندوؤں کی کمیونٹی 2 لاکھ 50 ہزار سے کم ہو کر محض 700 سے بھی کم رہ گئی ہے۔ داعش نے گزشتہ سال مارچ میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 25 عبادت گزار ہلاک اور 8 زخمی ہوئے تھے۔

اے پی کے مطابق داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 2020ء میں افغانستان میں 82 حملے کئے ہیں جن میں 51 ہلاکتوں سمیت 821 افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ داعش کے حملوں سے متاثر ہونے والوں میں زیادہ ترسکیورٹی اہلکار اور شیعہ مسلمان شامل ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts