خبریں/تبصرے

10 روز میں 212 فلسطینی، 19 اسرائیلی ہلاک ہوئے

حارث قدیر

فلسطینی علاقے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 212 فلسطینی ہلاک اور 1400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، ہلاک شدگان میں 61 بچے اور 36 خواتین بھی شامل ہیں۔ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کئے جانے والے راکٹ حملوں کے نتیجے میں اب تک 19 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کا یہ سلسلہ تقریباً 10 دنوں سے جاری ہے۔ اس تنازعے کا آغاز اسرائیل کی جانب سے قدیم شہر یروشلم کی دیواروں سے باہر ایک فلسطینی محلہ شیخ جراح سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی کوششوں اور دھمکیوں کے بعد شروع ہوا ہے۔

فلسطینی محلے کی اراضی اور مکانات کی ملکیت پر یہودی آبادکاروں نے عدالتوں میں مقدمات کئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو فلسطینیوں کی جانب سے مکانات سے بے دخل کئے جانے کے خلاف احتجاج کو روکنے کیلئے اسرائیلی پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا، جس کے بعد اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین تصادم کا آغاز ہوا۔ پولیس تشدد کے نتیجے میں 53 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

فلسطینی مظاہرین پر جبر و تشدد کے بعد حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کا اعلان کیا گیا اور اسرائیلی بمباری اور حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ حماس کی جانب سے داغے گئے زیادہ تر راکٹ اسرائیلی دفاعی نظام نے فضا میں ہی تباہ کر دیئے، تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے فضائی حملوں میں متعدد عمارتیں اور رہائشی علاقے تباہ کر دیئے ہیں۔

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسرائیل کی شہری فلسطینی برادری نے بھی احتجاج کیا۔ تل ابیب کے قریبی شہر لد میں فلسطینی مسلم اور عیسائی برادری کے احتجاج کے بعد نسلی فسادات کا سلسلہ شروع ہوا، تاہم اسرائیلی حکومت نے ایمرجنسی نافذ کر کے احتجاج کا سلسلہ روک دیا ہے۔

دوسری طرف دنیا بھر میں اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بائیں بازوں کی تنظیمیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ترقی پسند کارکنان اور ٹریڈ یونین رہنما دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی کمیونسٹ پارٹی اور ڈیموکریٹک فرنٹ ’ہداش‘ کی جانب سے بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسرائیل میں احتجاج منظم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی محنت کشوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف منگل کے روز عام ہڑتال کی، اسرائیلی کمیونسٹ پارٹی اور ہداش نے بھی اس احتجاج کی حمایت کا اعلان کر رکھا گیا۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔