خبریں/تبصرے

بلوچستان بدترین امتیازی سلوک کا شکار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان بیورو آف شماریات کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں 16.4 فیصد گھرانوں کوشدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، جبکہ بلوچستان اس ضمن میں بدترین صوبہ قرار پایا ہے۔ سروے کے مطابق 33 فیصدگھرانوں کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے جبکہ 93 فیصد گھرانے موبائل فون کی سہولت سے مستفید ہو ر ہے ہیں۔ تمام اعداد و شمار میں بلوچستان انسانی زندگیوں کیلئے بدترین صوبہ قرار پایا ہے۔

روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والے پی ایس ایل ایم سروے 2019-20ء کی رپورٹ کے مطابق اس سروے میں دیہی اور شہری آبادی کے 176790 گھرانوں سے معاشرتی شعبے کے مختلف امور، سہولیات اور خدمات کے ذریعے عدم تحفظ یعنی تعلیم، صحت اور خوراک کے بارے میں معلومات جمع کی گئی ہیں۔

پائیدار ترقیاتی اہداف کے مجموعی تناظر میں صوبائی/ضلعی سطح پر ترقیاتی منصوبہ کی نگرانی کیلئے 2004ء سے یہ مجموعی طور پر 12 واں سرکاری سروے ہے۔

نتائج کے مطابق بلوچستان میں شدید غذائی عدم تحفظ کا تناسب 29.84 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ رہا، اس کے بعد سندھ میں 18.45 فیصد، پنجاب میں 15.16 فیصد جبکہ خیبرپختونخوا میں 12.75 فیصد رہا ہے۔

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں 48.8 فیصد کے ساتھ غذائی عدم تحفظ کی سب سے بدترین صورتحال ریکارڈ کی گئی، سندھ میں کشمور 34.04 فیصد کے ساتھ بدترین ضلع رہا، پنجاب میں قصور شدید غذائی عدم تحفظ کے شکار رہا، جہاں یہ تناسب 28.81 فیصد ریکارڈ کیا گیا، خیبرپختونخوا میں ٹانک 32.43 فیصد کے ساتھ بدترین ضلع رہا۔

سروے کے مطابق 2019-20ء میں ملک بھر میں 32 فیصد بچے سکول سے باہر تھے، سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دیہی علاقوں میں 37 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 22 فیصد سے زیادہ ہے، پنجاب میں سب سے کم 24 فیصد جبکہ بلوچستان میں یہ شرح بھی سب سے زیادہ 47 فیصد ہے۔

سروے کے مطابق ملک بھر میں شرح خواندگی 60 فیصد رہی، پنجاب میں شرح خواندگی 64 فیصد، سندھ میں 58 فیصد، کے پی کے میں 53 فیصد جبکہ بلوچستان میں شرح خواندگی سب سے کم 46 فیصد ہے۔

مردوں میں شرح خواندگی بڑھ کر 71 فیصد ہوئی ہے جبکہ خواتین میں خواندگی کی شرح 49 فیصد ہے، نوجوانوں میں خواندگی کی شرح 72 فیصد ہے۔

سروے کے مطابق 33 فیصد گھرانوں کو انٹرنیٹ، 93 فیصد کو موبائل اور 12 فیصد کو کمپیوٹر تک رسائی حاصل ہے۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 45 فیصد آبادی کم از کم ایک کنکشن کے ساتھ موبائل فون کی مالک ہے، جس میں 65 فیصد مرد اور 25 فیصد خواتین شامل ہیں۔

10 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچے سمارٹ فون استعمال کرتے پائے گئے ہیں، ان میں سے 19 فیصد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، جن میں 24 فیصد مرد اور 14 فیصد خواتین شامل ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts