خبریں/تبصرے

کابل یونیورسٹی میں خواتین کے داخلے پر پابندی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) طالبان کی طرف سے کابل یونیورسٹی میں تعینات کئے جانے والے نئے چانسلر نے خواتین کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق چانسلر نے پیر کے روز اعلان کیا کہ خواتین انسٹرکٹرز اور طالبعلموں پرادارے میں داخلے کیلئے غیر معینہ مدت تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

محمد اشرف غیرت نے پیر کے روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ ”میں بطور چانسلر کابل یونیورسٹی یہ اعلان کرتا ہوں کہ جب تک ایک حقیقی اسلامی ماحول سب کیلئے فراہم نہیں کیا جاتا، خواتین کو یونیورسٹیوں میں آنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سب سے پہلے اسلام۔“

کابل یونیورسٹی کے چانسلر کی جانب سے جاری کی گئی نئی پالیسی طالبان کے گزشتہ دور اقتدار میں خواتین کے ساتھ کئے جانے والے سلوک کی یادیں تازہ کر رہی ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں خواتین کو گھروں سے باہر نکلنے کی صرف اسی صورت اجازت تھی جب ان کے ساتھ کوئی مرد رشتہ دار ہو، انہیں نافرمانی پر تشدد کا نشانہ بنایا جانا معمول تھا اور سکول جانے پر مکمل پابندی عائد تھی۔

تاہم خواتین سٹاف ممبران نے نئے حکم نامے کے بعد یہ کہا ہے کہ طالبان کی اسلامی عقیدے کی وضاحت پر اجارہ داری ہے۔

گزشتہ ماہ اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد طالبان نے خواتین کے حقوق کا خیال رکھنے کے اعلانات کئے، انہیں تعلیم کے حصول سمیت دیگر حقوق دیئے جانے کے بھی اعلانات کئے گئے تھے۔

طالبان نے سب سے پہلے مردوں پر مبنی کابینہ کا اعلان کیا، کسی عورت کو کابینہ میں شامل نہیں کیا، سکیورٹی خدشات اور طالبان جنگجوؤں کے خواتین سے سلوک سے متعلق عدم تربیت یافتہ ہونے کا حوالہ دیکر خواتین کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ مڈل اور ہائی سکول کی طالبان کو بھی سکول جانے سے روک دیا گیا اور اب یونیورسٹی کی طالبات اور اساتذہ کو بھی کام سے روک دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ تمام اقدامات طالبان کی طرف سے عارضی قرار دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ دور اقتدار میں بھی خواتین کے خلاف سخت پابندیوں کے قوانین ابتدا میں عارضی قرار دیکر ہی نافذ کئے گئے تھے لیکن وہ عارضی وقت اقتدار کے خاتمے تک جاری ہی رکھا گیا تھا۔

یاد رہے کہ دو ہفتے قبل طالبان کی جانب سے محمد اشرف غیرت کو کابل یونیورسٹی کا چانسلر تعینات کیا گیاتھا۔ محمد اشرف غیرت ماضی میں ملک کے سکولوں کا ’جسم فروشی کے مراکز‘ قرار دے چکے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts