خبریں/تبصرے

آنگ سان سوچی کو 4 برس قید کی سزا، عمر قید کی تلوار بھی لٹک رہی ہے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) میانمار کی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف متعدد مقدمات میں سے ایک مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے، انہیں چار برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم دیگر زیر التواء مقدمات میں انہیں عمر قید کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

پہلے مقدمہ میں انہیں لوگوں کو حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور کورونا وائرس سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات میں سزا سنائی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق آنگ سان سوچی کو مجموعی طور پر 11مختلف مقدمات کا سامنا ہے، انہوں نے ان تمام الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

یاد رہے کہ آنگ سان سوچی کو رواں برس یکم فروری کو ملک میں فوجی بغاوت کے بعد اپنے گھر پر ہی نظر بند کر دیا گیا تھا۔ فوجی بغاوت کے نتیجے میں سویلین حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد متعدد حکومتی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

76 برس کی آنگ سان سوچی کو جن دیگر مقدمات کا سامنا ہے ان میں بدعنوانی کے متعدد مقدمات، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

سنائی گئی سزا میں ان پر الزام عائد کیاگیا کہ انہوں نے گزشتہ برس انتخابات میں ماسک اور فیس شیلڈ ہٹا کر اپنے حمایتیوں کی جانب ہاتھ ہلایاتھا اور انہوں نے حراست میں ہوتے ہوئے عوام کو فوجی حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا بیان دیا تھا۔

میانمار میں بڑے پیمانے پر اس سارے عمل کی مذمت کی گئی ہے اور اسے سراسر ناانصافی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

معلومات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے عدالت میں ہونے والی سماعت سے متعلق بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ سرکاری وکیل کو بھی عدالت کی طرف سے معلومات عام نہ کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

میانمار کی فوج نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، مذکورہ انتخابات میں آنگ سان سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی واضح برتری سے جیت گئی تھی۔ تاہم آزاد مبصرین کی رائے میں انتخابات بڑی حد تک صاف اور شفاف ہوئے تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts