حارث قدیر
پاکستان کی طرف سے امریکہ میں نامزد کئے گئے سفیر مسعود خان کے خلاف امریکی رکن کانگریس نے ایک خط صدر بائیڈن کو ارسال کیا ہے۔ مذکورہ خط میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مسعود خان کی بطور پاکستانی سفیر منظوری تاحال روکے رکھی گئی ہے۔
امریکی رکن کانگریس سکاٹ پیری کی جانب سے 27 جنوری کو یہ خط امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھا گیا تھا۔ مذکورہ خط میں مسعود خان کو دہشت گردی کا حمایتی قرار دیا گیا ہے۔ رکن کانگریس نے مسعود خان کے مختلف عسکری تنظیموں کی حمایت میں یا بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کی حمایت میں دیئے گئے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں بھارت کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
سکاٹ پیری نے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مسعود خان کی بطور پاکستانی سفیر نامزدگی کی منظوری تاحال نہ دیئے جانے کی تعریف کرتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ ’اتنا کافی نہیں ہے، میری درخواست ہے کہ انکی تقرری کو مسترد کیا جائے اور حکومت پاکستان کو سخت جواب دیا جائے۔‘
سکاٹ پیری کے خط کو بھارتی میڈیا میں شہ سرخیوں میں جگہ دی جا رہی ہے۔ تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے اس پر تاحال کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔
یاد رہے کہ مسعود خان پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے صدر رہے ہیں۔ ماضی میں وہ بطور پاکستانی سفارتکار مختلف ممالک میں تعینات رہے، اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل وہ اقوام متحدہ کے مستقل مندوب رہے ہیں۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے صدر کے طو رپر اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد انہیں حکومت پاکستان نے گزشتہ سال نومبر میں امریکہ میں پاکستانی سفیر نامزد کیا تھا۔
تاہم تاحال امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مسعود خان کو بطور پاکستانی سفیر کام کرنے کیلئے منظوری نہیں دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسعود خان گزشتہ 3 ماہ سے بطور پاکستانی سفیر اپنا کام شروع نہیں کر سکے ہیں۔