خبریں/تبصرے

عبوری صوبہ بنانے کا ترمیمی بل پیش، تحریک انصاف گلگت بلتستان کے تحفظات

اسلام آباد (حارث قدیر) پاکستان کے زیر انتظام علاقے گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری صوبہ بنائے جانے کیلئے آئینی ترمیمی بل پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں جمع کروا دیا گیا ہے۔ یہ بل بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سینیٹرز کے ایک گروپ کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے۔

گلگت بلتستان میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے مزاحمت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

سینیٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر احمد خان، نصیب اللہ بازئی، سینیٹر کاؤڈا بابر اور سینیٹر پرنس احمد عمر احمدزئی کے دستخط سے یہ بل جمع کروایا گیا ہے۔

قبل ازیں وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے تیار کردہ مجوزہ ترمیمی بل گلگت بلتستان کی حکومت کو ارسال کیا گیا تھا۔ جس پر گلگت بلتستان اسمبلی کی مشاورت طلب کی گئی تھی اور امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کی اسمبلی سے بھی اس کے حق میں قرارداد منظور کروائی جائیگی۔

تاہم ابھی گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب سے تجاویز پیش ہی نہیں کی گئی تھیں کہ ترمیمی بل سینیٹ میں جمع کروا دیا گیا ہے۔ جمع کروایا گیا ترمیمی بل گلگت بلتستان حکومت کو ارسال کئے گئے بل سے کچھ مختلف ہے۔

جمع کروائے گئے بل میں پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 1 میں ترمیم کے علاوہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور گلگت بلتستان کی اسمبلی نشستوں سے متعلق ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ گلگت میں ہائی کورٹ کے قیام، سکردو میں ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ کے قیام کی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار گلگت بلتستان تک وسیع کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ پاکستان کے الیکشن کمیشن میں گلگت بلتستان سے بھی ایک ممبر منتخب کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بل میں گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں کمی کر کے 26 رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، قومی اسمبلی میں 3 اور سینیٹ میں 4 نشستیں، جن میں دو جنرل، ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک خواتین کی نشست ہو گی، رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

گلگت بلتستان میں قائم تحریک انصاف کی حکومت کے 13 ممبران کے دستخط سے جاری ہونے والے رد عمل میں اس بل کو مسترد کیا گیا ہے اور اس بل کی منظوری کی صورت میں مزاحمت کا اعلان کیا گیا ہے۔ رد عمل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب تک یہ بل واپس نہیں لیا جاتا تب تک آئینی تبدیلیوں سے متعلق کوئی مشاورت نہیں کی جائیگی۔

دوسری طرف پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے سابق وزیر اعظم فاروق حیدر خان نے بھی گلگت بلتستان کو صوبائی سیٹ اپ دیئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی طرز پر مکمل بااختیار سیٹ اپ دیا جائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts