خبریں/تبصرے

عثمان عزیز اور انصر منارف کا تعزیتی ریفرنس، مشن کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھنے کاعزم

ہجیرہ (جدوجہد رپورٹ) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ڈپٹی چیف آرگنائزر عثمان عزیز اور ہجیرہ سٹی یونٹ کے آرگنائزر انصر منارف کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہجیرہ کے مقامی ہال میں کیا گیا۔ مقررین نے موٹر سائیکل حادثہ میں جان کی بازی ہارنے والے طالبعلم رہنماؤں کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کے مشن کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔

تعزیتی ریفرنس سے این ایس ایف کے مرکزی صدر خلیل بابر، عثمان عزیز کے والد سردار محمد عزیز خان، سابق صدر این ایس ایف راشد شیخ، بشارت علی خان، ابرار لطیف، سفیر خان، صدر پی وائی او پونچھ ڈویژن صداقت ساقی، رہنما نیپ ندیم انجم، رہنما نیشنل عوامی پارٹی احمد نواز، سابق رابطہ سیکرٹری سٹڈی سرکل پی ایس ایف متین آصف، سیکرٹری جنرل این ایس ایف باسط ارشاد، چیف آرگنائزر سعد خالق، چیئرمین شعبہ سٹڈی سرکل ڈاکٹر سعد الحسن، سابق چیف آرگنائزر تنویر انور، مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی، مرکزی رہنما این ایس ایف صائمہ بتول، رہنما پی ٹی یو ڈی سی التمش تصدق، رہنما این ایس ایف ظہور عالم، شاہ ذیب خان، چیئرمین ہجیرہ سٹی یونٹ اسامہ ریاض، جنرل سیکرٹری کالج یونٹ ہجیرہ کامریڈ بلال، آرگنائزر مسٹ یونیورسٹی یونٹ ارسلان احمد دانش، ڈپٹی آرگنائزر ہجیرہ یونٹ طیب سلیم اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ چیئرمین جامع پونچھ مجیب خان نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے، جبکہ عباسپور کالج کی آرگنائزر کامریڈ ثوبی نے نظم پیش کی۔

مقررین کا کہنا تھا کہ عثمان عزیز اور انصر منارف نے طلبہ حقوق کی بازیابی، قومی آزادی اور سرمایہ دارانہ استحصال کی ہر شکل کے خاتمے کیلئے ایک لازوال جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے انسانیت کے عظیم انقلابی سوشلزم کے نظریات کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ نوجوانوں، طالبعلموں اور محنت کشوں تک نظریات کو پہنچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس نظام کے خلاف انہوں نے جدوجہد کا علم بلند کر رکھا تھا، اسی نظام کی بربادیوں اور بوسیدہ انفراسٹرکچر کی بھینٹ وہ خود چڑھ گئے۔ آئے روز ہونے والے ٹریفک حادثات اور ان میں ضائع ہونے والی قیمتی جانیں قسمت کا لکھا نہیں ہے بلکہ یہ اس نظام اور اس کو چلانے والے حکمران طبقات کے جرائم ہیں۔ اس نظام کے اندر انسانوں کا سانس لینا بھی خطرات سے خالی نہیں ہے۔ جس قدر بوسیدہ انفراسٹرکچر ہے، بوسیدہ سڑکیں اور ناقص سروے اور سیفٹی کے اقدامات ناپید ہیں، اسی طرح گاڑیوں کی فٹنس سمیت بیش بہا ایسے مسائل ہیں جو آئے روز حادثات کا موجب بنتے ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ یہ حادثات قدرت کا کرشمہ نہیں ہیں، بلکہ اس نظام اور حکمرانوں کی نااہلی کانتیجہ ہیں۔ ہم آج عثمان عزیز اور انصر منارف کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کی جلائی ہوئی شمع کو بجھنے نہیں دینگے، ان کے جانے کے دکھ کو ماتم میں بدلنے کی بجائے اس کو اس نظام اور اس کی ذلتوں کے خلاف انتقام میں تبدیل کریں گے۔ یہ جدوجہد آخری فتح اور انسانیت کی حقیقی نجات تک جاری و ساری رکھیں گے۔ اس نظام کا خاتمہ اور حقیقی مزدور راج کا قیام ہی عثمان عزیز اور انصر منارف جیسے سیکڑوں، ہزاروں انقلابیوں کو حقیقی خراج ہو گا جو اس جدوجہد کے دوران اس دنیا کو چھوڑ گئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts