خبریں/تبصرے

طالبان کے افغانستان میں سابق ٹی وی اینکر ’سٹریٹ فوڈ‘ بیچنے پر مجبور

لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان میں ایک سابق ٹی وی اینکر ملازمت سے ہاتھ دھونے کے بعد روزی کمانے کیلئے سڑک کنارے ’سٹریٹ فوڈ‘ بیچنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ موسیٰ محمدی افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ملازمت سے ہاتھ دھونے والے متعدد صحافیوں میں سے ایک ہیں۔

’ٹربیون‘ کے مطابق سابق صدر حامد کرزئی حکومت کے ساتھ ماضی میں کام کرنے والے کبیر حقمل نے ایک اسٹریٹ فوڈ فروش کی تصویریں ٹویٹ کیں اور لکھا کہ وہ سابق نیوز اینکر اور رپورٹر موسیٰ محمدی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد موسیٰ غربت کے ہاتھوں اس حد تک مجبور ہو گئے ہیں۔ یہ طالبان کے افغانستان میں صحافیوں کی زندگی کی حقیقت ہے۔ موسیٰ محمدی نے کئی سال تک مختلف ٹی وی چینلوں میں اینکر اور رپورٹر کے طور پر کام کیا اور اب ان کے پاس اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کیلئے کوئی آمدن نہیں ہے۔ وہ کچھ پیسے کمانے کیلئے اسٹریٹ فوڈ بیچتے ہیں۔

انکا ٹویٹ دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ یہاں تک کہ قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل اور انٹیلی جنس کے قائم مقام ڈائریکٹر اور افغانستان کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق تک بھی پہنچا۔

احمد اللہ واثق نے کہا کہ موسیٰ کو نیشنل ریڈیو اور ٹی وی کے فریم ورک کے اندر ملازمت دی جائیگی۔

تاہم جب سے طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا ہے، یہ ملک انسانی اور معاشی بحران کا شکار ہے۔ میڈیا آؤٹ لیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا، جس کی وجہ سے گزشتہ چند مہینوں میں متعدد صحافی، خاص طور پر خواتین ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق ورلڈ بینک نے حال ہی میں کہا ہے کہ 2021ء کے آخری چار مہینوں میں فی کس آمدنی میں ایک تہائی سے زیاہ کمی کے ساتھ افغانستان کی معیشت کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts