خبریں/تبصرے

راولپنڈی: کاروانِ انقلاب طلبہ کنونشن بعنوان ’طلبہ تحریک اور انقلابی سیاست‘ کا انعقاد

مورخہ 29اکتوبر بروز ہفتہ کو راولپنڈی پریس کلب میں رولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ (آر ایس ایف) کے زیر اہتمام کاروانِ انقلاب طلبہ کنونشن بعنوان ”طلبہ تحریک اور انقلابی سیاست“ کا انعقاد کیا گیا۔ سوویت یونین کی تشکیل کے سو سال مکمل ہونے پر سوویت یونین کے ساتھ منسوب کیا گیا۔ قبل از کنونشن کمیٹی چوک سے پریس کلب تک سینکڑوں نوجوانوں پر مشتمل تاریخ ساز ریلی نکالی گئی جس میں راولپنڈی اور اسلام آباد کی مختلف یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں سے نوجوان طلبا و طالبات سمیت مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

”کاروان انقلاب طلبہ کنونشن“ کے مہمانانِ خصوصی میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف) کے مرکزی صدر خلیل بابر اور اور جے کے این ایس ایف اسلام آباد کی رہنما عروج چغتائی، پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن اسلامک یونیورسٹی کے صدر پیرزادہ محمد سعد، آل بلتستان موومنٹ کے چیئرمین شریف آخوانذادہ، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ڈویژنل صدر عثمان ستی، عوامی ورکرز پارٹی کی مرکزی ویمن سیکرٹری ڈاکٹر فرزانہ باری، پیپلز یونیٹی پی آئی اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل سہیل مختار، پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر چنگیز ملک، آریس ایف شمالی پنجاب کے آرگنائزر عمر عبداللہ اور مرکزی آرگنائزر آرایس ایف اویس قرنی سمیت نو منتخب کابینہ کے کارکنان اور طلبہ رہنماؤ ں نے خطاب کیا۔

جڑواں شہر وں راولپنڈی اسلام آباد کی نو منتخب کا بینہ میں صدرمعیزاختر، سینئر نائب صدر امجد سلیم رانا، نائب صدر مقدس مشتاق بھروانا، جوائنٹ سیکرٹری لقمان خان، سیکرٹری جنرل عروبہ ممتاز، چیف آرگنائزر راجیش کمار، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عصام الدین تاثیر، سیکرٹری اطلاعات رحمن مانی، فنانس سیکرٹری حمزہ علی اور انچارج سٹڈی سرکل حاشرکریم شامل ہیں۔

مقررین نے موجودہ نظام تعلیم کے طبقاتی کردار پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ ہر حکمران جماعت نے تعلیمی کے بجٹ میں مسلسل کٹوتیاں ہی کی ہیں۔ تعلیمی ادارے آج جیل خانوں کی منظر پیش کر رہے ہیں۔ جنسی ہراسانی کو معمول بنا دیا گیا ہے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ کیا جاتا ہے۔ جبکہ ہر سال فارغ التحصیل ہونے والے لاکھوں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع ناپید ہیں۔ نوجوان اس وحشی طبقاتی نظام کے ہاتھوں تباہ ہونیوالوں میں سر فہرست ہیں۔ جن کو تاریکیوں میں ڈوبویا جا رہا ہے۔ ہر سیاسی جماعت نے نوجوانوں کو محض استعمال ہی کیا ہے۔ آج کے سیاسی حبس کے ماحول میں آر ایس ایف کا یہ کنونشن تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ جس کا مقصد نوجوانوں اور خصوصاً طلبہ کو وہ نظریاتی بنیادیں اور پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جس کی بنا پر طلبہ یونین بحالی سمیت طلبہ حقوق کی جنگ کو منظم کیا جاسکتا ہے۔ اور یقینا مستقبل نوجوانوں کا ہی ہے۔

کنونشن کے توسط سے ایران میں جاری خواتین کی تحریک کے ساتھ یکجہتی سمیت دنیا بھر میں جاری جبر و استحصال کے نظام کے خلاف محنت کشوں کی تحریکوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ نوجوانوں کے مسائل پر مبنی ہدایت کار و لکھاری عبدالرحمن جبکہ کلاکار محمد ارسلان کے تھیٹر ”قیدی 420“ کا انقعاد کیا گیا جس کو ناظرین و سامعین کے جانب سے خوب سرایا گیا۔ کنونشن کا باقاعدہ اختتام سے قبل مندرجہ ذیل نکات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر پیش کی گئی۔طلبہ یونین پر عائد پابندی کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور فوری الیکشن شیڈول جاری کیا جائے۔فیسوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے اور سیلاب متاثرہ علاقوں کے طلبہ فیس ایک سال تک معاف کی جائے۔تعلیم کی نجکاری کا عمل بند کیا جائے اور تعلیم کے بجٹ میں 10گنا اضافہ کیا جائے۔ہر ادارے میں طلبہ کی نمائندگی پر مبنی خصوصی جنسی ہراسانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ طالبات کے جبری ہاسٹل کرفیو کا خاتمہ کیا جائے اور طالبات کے مخصوص گراؤنڈ مہیا کیے جائیں۔ریاست ہر نوجوان کو روزگار دے یا 20ہزار روپے ماہانہ بیروزگاری الاؤنس دیا جائے۔منتخب ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو فوری رہا کیا جائے۔علم ادب پبلشر کے فہیم لالہ بلوچ پر قائم بے بنیاد مقدمات کا خاتمہ کیا جائیاور فوری رہا کیا جائے۔’IMF‘ کی مزدور دشمن پالیسیوں، ڈاؤن سائزنگ، نجکاری، رائٹ سائزنگ جیسے اقدامات کا فوری خاتمہ کیا جائے۔تمام ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے اور ٹھیکیداری نظام کی خاتمہ کیا جائے۔ماہانہ تنخواہ مہنگائی کے تناسب سے کم از کم 50ہزار روپے کی جائے۔ایران میں وحشی ملائیت کے خلاف خواتین کی مزاحمت کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ افغانستان میں طالبانائزیشن اور سوات میں جاری شدت پسندی کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ اور افغانستان سوات میں عوام کی شدت پسندی کے خلاف اٹھنے والی بے باک تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں۔؎دنیا بھر میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف محنت کشوں کی جفا کش تحریکوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts