فاروق طارق
ضلع قصور کے شہر پھولنگر کے انڈسٹریل ایریا میں واقع فیڈ فیکٹری میں تین مزدوروں کی ہلاکت کے بعد زبردست مظاہرہ ہوا۔ 10 مئی 2019ء کو تین محنت کش صحت اور سلامتی کے مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں سے دو محنت کش اپنے تیسرے ساتھی کی جان بچاتے قربان ہو گئے۔ انہوں نے ساتھی مزدور کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے محنت کشوں کی یکجہتی اور ایک دوسرے سے ہمدردی کی اعلیٰ مثال ایک بار پھر قائم کر دی۔
لیکن کام کی جگہوں پہ ایسے حادثات ایک معمول بن چکے ہیں جن میں ہر سال درجنوں محنت کشوں ہلاک ہو رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اِس ملک میں کوئی چیز اگر سستی ہے تو وہ غریب کی جان ہے۔
مذکورہ بالا واقعے میں شمعون جو صرف 26 سال کا نوجوان تھا ایک پولٹری فیڈ فیکٹری میں فیڈ پراسسنگ مشین پر کام کرتا تھا۔ یہ مشین ایک بوائلر کے ساتھ تھی۔ جبکہ بوائلر نے کام کرنا بند کر دیا۔ پاکستان میں استعمال ہونے والے بوائلرز کی بڑی تعداد سیکنڈ ہینڈ اور ناکارہ ہوتی ہے۔ شمعون نے اس کا ڈھکنا کھولنے کی کوشش کی تا کہ اسے مرمت کیا جا سکے۔ اسی کوشش میں وہ پراسسنگ فیڈ مشین میں گر گیا۔
جب شمعون کچھ وقت بعد واپس نہ آیا تو اس کے ساتھی محنت کشوں عبدالغفار (45 سال) اور منشا (35 سال) اس مشین کے اندر اسے ڈھونڈنے گئے۔ وہ دونوں بھی اسے بچانے کی کوشش میں مشین کے اندر ہی رہ گئے۔ اس فیکٹری میں کوئی ایسا ریسکیو کا نظام نہ تھا کہ مشین کے اندر پھنسے محنت کشوں کو باہر نکالا جا سکے۔
باقی محنت کشوں نے شور مچایا اور ریسکیو 1122 کو بلایا جس کے ورکروں نے تینوں کی لاشوں کو باہر نکالا۔ تینوں اس مشین میں سانس کی گھٹن سے وفات پا گئے۔
اس واقعے کے بعد محنت کشوں نے فیکٹری انتظامیہ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملتان روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ انہوں نے بجا طور پر کہا کہ فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے لیبر قوانین کی خلاف ورزی اور صحت اور سلامتی کے اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے تین محنت کش ہلاک ہوئے۔
بعد میں مذاکرات کے بعد یہ طے پایا کہ ہر ایک فوت ہونے والے مزدور کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے، ان کے ایک رشتہ دار کو نوکری اور بیوہ کو پنشن دی جائے گی۔
اس علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر آصف ڈوگر نے یقین دلایا کہ وہ ان تمام فیکٹریوں کے خلاف اقدامات کریں گے جو لیبر قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔لیکن ایسے اعلانات پہلے بھی ہر حادثے کے بعد کیے جاتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ پنجاب میں لیبر ڈیپارٹمنٹ فیکٹری مالکان کو اکثر قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے پر نظر انداز کرتا ہے۔ اکثر فیکٹریوں میں صحت اور سلامتی کے اقدامات کو مکمل طور پر فراموش کر دیا گیا ہے۔ یہ فیکٹریاں مزدوروں کے لئے موت کے کنویں بنی ہوئی ہیں۔ کبھی آگ لگتی ہے، کبھی بوائلر پھٹتا ہے اور کبھی مشینوں میں پھنس کر محنت کش جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اس صورتحال کا تمام ٹریڈ یونینوں اور مزدور تنظیموں کو نوٹس لینا چاہئے۔
یہ فیکٹری مالک چند لاکھ خرچ کر کے چھوٹ جائے گا۔
ضروری ہے کہ اس فیڈ فیکٹری مالکان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اور صحت اورسلامتی کے قوانین سمیت تمام لیبر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔