لاہور(جدوجہد رپورٹ) ایک روسی عدالت نے منگل کے روز انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن اولیگ اورلوف کو یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرنے پر ڈھائی سال قید کی سزا سنائی ہے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق 70سالہ نوبل انعام یافتہ میموریل گروپ کی ایک اہم شخصیت کریملن کے جبر کا تازہ ترین ہدف ہیں، جو یوکرین میں جارحیت کے بعد سے شدت اختیار کر گیا ہے۔
جج نے کہا کہ عدالت نے اورلوف کے جرم کا تعین کیا ہے اور دو سال 6ماہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔
اورلوف پر فرانسیسی آن لائن اشاعت ’میڈیا پارٹ‘ کیلئے لکھے گئے کالم میں روسی فوج کو بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا تھا اور اکتوبر میں پہلے مقدمے کی سماعت کے بعد جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ جرمانہ نسبتاً نرم سزا تھی اور استغاثہ نے نئے مقدمے کی سماعت کا مطالبہ کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم میموریل میں اپنے شوہر کے ساتھ کام کرنے کے بعد اورلوف کی اہلیہ کوساتکینا کا کہنا تھا کہ اب سب سے اہم کام یہی ہے کہ کام کرتے رہنا ہوگا۔ ہم کہیں اور نہیں رہ سکتے تھے، روس میں رہنا ہمارا مشترکہ فیصلہ تھا۔
سزا سنائے جانے کے بعد اورلوف کمرہ عدالت سے باہر نکلے اور ٹربیونل کی راہداریوں پر 200کے قریب ان کے حامیوں نے تالیاں بجا کر انکا استقبال کیا۔ ماسکو سے تعلق رکھنے والی 22سالہ آرکائیوسٹ صوفیہ نے کہا کہ یہ مقدمہ غیر منصفانہ اور ظالمانہ تھا۔ تاہم ہمیں کام اور سوچ کو جاری رکھنا ہے، جیسا کہ ہم نے پہلے کیا تھا۔