ڈائریکٹر: طارق جمیل

ڈائریکٹر: طارق جمیل
کپتان دا اکھر سنیا تے منٹو فیر ہسن لگ پیا۔ آکھدا اے ”استاد جی! تکو برکینا فاسو اِچ وی کپتان ای انقلاب لے کے آیا جے۔ پر رب خیر کرے۔ برکینا فاسو دا کپتان وی کدھر ے نواں برکینا فاسو بنان نہ ٹُر پوے۔ ساہنوں تے امریکہ کنک گھل دینی اے۔برکینا فاسو کول تے امریکہ وی نئیں ہیگا“۔
ایک دن شیرو کے منہ سے بسکٹ چھین لیا۔ شیرو نے احتجاج کیا تو بولے: ”آج سے صرف آدھا بسکٹ ملے گا۔ باقی آدھا ارشد شریف کے لئے“۔ ہیں جی۔
یہاں ایک بات واضح ہو گئی ہو گی کہ تمام ٹوٹکوں کا رخ ہجوم سے وابستگی کے اظہار کی طرف ہے۔
میں شاید دنیا کا واحد وزیر اعظم ہوں جس نے امریکہ اور بھارت کے تعلقات کا بھانڈہ بیچ چوراہے پر پھوڑا ہے مگر بھارت سے امن مذاکرات بھی جاری رکھے۔
ہم پھر سے سال کے اس موڑ پر آ پہنچے ہیں جہاں جانے انجانے میں مسلمانوں سے نعوذباللہ گناہ کبیرہ سرزد ہو ہی جاتا ہے۔ یہاں ’سال‘سے مراد وہ جال ہے جو اہل کفر نے بڑی گہری سازش کے تحت بچھایا ہے تا کہ ایک ہی ہفتے میں دو دفعہ مسلمانوں سے تدبیرانہ شرک کرایا جائے اور انھیں پتہ بھی نہ چلے۔
یقینا اسلامی فتوحات کی آنے والی ناگزیر لہر کے لئے ہی پاکستان کرکٹ نے تبلیغی جماعت کا رخ کیا تھا۔ جن احمقوں کا پھر بھی یہ پوچھنا ہے کہ یہ اسلام کے کونسی فقہ کی کامیابیاں ہیں ان سے گزارش ہے کہ ایسے فرقہ وارانہ مسائل ہم پی ایس ایل میں ٹیموں کو فرقوں سے منسلک کر کے حل کر لیں گے: مثلاً وہابی یونائیٹڈ، دیوبندی گلیڈی ایٹرز، بریلوی قلندرز وغیرہ۔ آپ تو بس اب اگلے ورلڈ کپ کی تیاری کریں جس میں پاکستان ٹاس جیت کر پہلے جزیہ لینے کا فیصلہ کیا کرے گا۔
خلقت ساری بکھی اے
ان سے یہ برداشت نہیں ہو رہا کہ آج پاکستان کا وزیر اعظم وہ شخص ہے جو پاکستان کرکٹ اور طالبان دونوں ٹیموں کی نمائندگی کر چکا ہے۔
امید ہے آپ کے تمام خدشات اب تک دور ہو چکے ہوں گے۔ اگر ابھی بھی کوئی شکوک و شبہات ہیں تو میں بس یہی کہوں گا کہ آپ سعودی ولی عہد کی باتوں میں نہ آئیں اور صرف زمینی حقائق پرغور کریں۔ سعودی عرب اتنا ہی شریعت پسند اور عورت دشمن ہے جتنا وہ ہمیشہ سے آل سعود کے ما تحت رہا ہے لہٰذا ہمیں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے محمد بن سلمان کے ہاتھ پر ویسے ہی بیعت کر لینی چاہئے جیسے ان کے آباؤاجداد کے ہاتھوں پر کرتے آئے ہیں۔