پیر صاحب نے قوم کو دلاسہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ”گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

پیر صاحب نے قوم کو دلاسہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ”گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ہم سب نے فیصلہ کیاہے کہ رفیقی کی حمائت جاری رکھیں گے مگر انکل سے لڑا ئی بھی مناسب نہیں ہے۔
اب تو آپ کی دنیا میں کئی قسم کے سامراج پائے جاتے ہیں جو ایک جنبش ِانگشت سے پوری دنیا کو بھسم کرسکتے ہیں۔
وہ دن گئے جب اردو صرف ہندوستان اور پاکستان میں سکہ رائج الوقت تھی اب یہ بین الاقوامی زبان بن گئی ہے۔
ہمارے الباکستانی بھائی کبھی بھی اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے۔
کہانی ہما رے سما ج کے تین اہم ترین مسا ئل کے گرد گھرد گھو متی ہے: منگنی، نکاح اور شادی۔
”ویسے شکرہے مالک کا، وزیر بننے کے لئے لوگ پارٹیوں کے ترلے کرتے پھرتے ہیں مگر پارٹیاں میرے ترلے کرتی ہیں کہ سر وزیر بن جائیں پلیز۔“
بیٹا فوراً سے پیشتر گرین کارڈ کے لئے بھی درخوست دے ڈالو تو بہتر ہے کہ اسی پہ تمہاری گھریلو خوشحالی اور مستقبل کا انحصار ہے۔
مرغیوں سے حاصل ہونے والے انڈوں کو بڑے پیمانے پرتجارت کاذریعہ بنایاگیا۔ گھر گھر مرغی خانے کھل گئے۔