طنز و مزاح

ڈاکٹر قیصرعباس روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی  سے ایم اے صحافت کے بعد  پاکستان میں پی ٹی وی کے نیوزپروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا کے دور میں امریکہ آ ئے اور پی ایچ ڈی کی۔ کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔ آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ایمبری ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔


قصّہ خاندانِ غلاماں کا!

ہم سب نے فیصلہ کیاہے کہ رفیقی کی حمائت جاری رکھیں گے مگر انکل سے لڑا ئی بھی مناسب نہیں ہے۔

برق نامہ غالب

اب تو آپ کی دنیا میں کئی قسم کے سامراج پائے جاتے ہیں جو ایک جنبش ِانگشت سے پوری دنیا کو بھسم کرسکتے ہیں۔

میری زیب النسا!

کہانی ہما رے سما ج کے تین اہم ترین مسا ئل کے گرد گھرد گھو متی ہے: منگنی، نکاح اور شادی۔

ایک دن ’کھاؤ پیو‘ کے ساتھ

”ویسے شکرہے مالک کا، وزیر بننے کے لئے لوگ پارٹیوں کے ترلے کرتے پھرتے ہیں مگر پارٹیاں میرے ترلے کرتی ہیں کہ سر وزیر بن جائیں پلیز۔“

سبحان علی بنام قربان علی…

بیٹا فوراً سے پیشتر گرین کارڈ کے لئے بھی درخوست دے ڈالو تو بہتر ہے کہ اسی پہ تمہاری گھریلو خوشحالی اور مستقبل کا انحصار ہے۔