انقلاب پر مادی تمثیلات اتنے فطری طور پر منطبق ہوتی ہیں کہ اُن میں سے کچھ تو گھِس پِٹ چکے استعاروں میں بدل چکی ہیں: ’’آتش فشاں کا پھٹنا‘‘، ’’نئے سماج کی پیدائش‘‘، ’’نقطہ ابال‘‘ …یہاں ایک سادہ سی ادبی تصویر کشی کے نیچے جدلیات کے قوانین، یعنی ارتقا کی منطق کا وجدانی ادراک پوشیدہ ہے۔
