ریاست کے مختلف دھڑوں کی باہمی کشمکش میں ایسے گروہ اکثر ’پریشر گروپ‘کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایک دھڑا دوسرے دھڑے کو کمزور کرنے کے لیے مذہبی جذبات سے لبریز ہجوم کو میدان میں اتار دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک لبیک کے ہر احتجاج میں ایک مخصوص وقت اور مخصوص سیاسی پس منظر نمایاں ہوتا ہے۔ کبھی ان احتجاجوں کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہوتا ہے، کبھی کسی ادارے کی ’خودمختاری‘کا اظہارلگتا ہے۔تاہم یہ کھیل جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو یہ گروہ خود اپنی طاقت کا ادراک کرنے لگتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ چند دنوں میں دارالحکومت کو مفلوج کر سکتے ہیں تو پھر انہیں کسی کے اشارے کی ضرورت نہیں۔ یہی وہ لمحہ ہے جب پالے ہوئے یہ گروہ ’فرینکنسٹائن مونسٹر‘ بن جاتے ہیں، یعنی ایسی مخلوق جو اپنے خالق کے قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔
