نقیب اللہ محسود کے قتل کے وقت کراچی میں پولیس آفیسر راؤ انوار اور دیگر کو احتجاج کے بعد گرفتار کیا تھا تھا اور 2019ء میں ٹرائل شروع ہوا تھا۔ حکومتی تحقیقات میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ نقیب اللہ محسود کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

نقیب اللہ محسود کے قتل کے وقت کراچی میں پولیس آفیسر راؤ انوار اور دیگر کو احتجاج کے بعد گرفتار کیا تھا تھا اور 2019ء میں ٹرائل شروع ہوا تھا۔ حکومتی تحقیقات میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ نقیب اللہ محسود کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ہر نئی حکومت سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے خود کو عوام کے مسائل سے بری الذمہ قرار دیتی رہی ہے۔
تہذیبوں کا تصادم، سیکولرائزیشن تھیوری، کمزور ریاست یا گلوبلائزیشن کو بنیاد پرستی کی وجوہات قرار دینا مناسب تجزیہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل وجوہات ہیں: بائیں بازو کی ناکامی، سرد جنگ کے دوران بنیاد پرستوں کو ملنے والی سامراجی سرپرستی، نیو لبرل عہد میں ریاست کا ڈویلپمنٹ سے پیچھے ہٹنا اور اس سے جڑا وہ ’متبادل معاشرہ‘ جو مدرسے اور مسجد کی شکل میں غریب لوگوں کو روزگار اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔
چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس راجہ صداقت نے حکومتی وکلا کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے رٹ سماعت کیلئے منظور کی اور اہل علاقہ کے وکیل جاوید ناز ایڈووکیٹ کو سکیورٹی فیس جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے رٹ سماعت کیلئے منظور کر لی۔ پیر کے روز عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن پر سماعت کے دوران محکمہ فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ کی جانب سے مقبول الرحمان ایڈووکیٹ، حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری منظور پیش ہوئے جبکہ اہلیان پڑاٹ، پوٹھی کی جانب سے سردار جاوید ناز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
مودی مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، جب اسے فرقہ وارانہ فسادات نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ فسادات میں 1 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگنے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا جس میں 59 افراد ہلاک ہو گئے۔
مدیر’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کل (منگل، 24 جنوری) کو ’دی بلیک ہول‘ میں مہمان ہونگے۔ وہ ’دی بلیک ہول‘ کے بزم تاریخ و ادب میں ’بنیاد پرستی کی بنیادیں: پاکستان کا مقدمہ‘ کے موضوع پر گفتگو کریں گے۔
”اگر پاکستان مستقبل میں موسمیاتی آفات سے خود کو بچانا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ وہ صاف توانائی کے ذرائع کی طرف منتقل ہو۔“
افغانستان میں طالبان کے سخت قوانین کے نفاذ کے بعد خواتین کے لباس کی دکانوں میں رکھے میناکنز (پتلے) ایک خوفناک منظر پیش کر رہے ہیں۔ ان کے سر کپڑے کی بوریوں میں لپٹے ہوئے ہیں، یا پلاسٹک کے سیاہ تھیلوں میں لپٹے ہوئے ہیں۔
سیمینار میں ’ایشیا پر کورونا وائرس کے اثرات‘ پر کتاب کی رونمائی کی گئی، جس میں ’ویلتھ ٹیکس‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی (وی سی جی سی یو)، ڈاکٹر عالیہ حیدر، ڈاکٹر اکبر زیدی، مصطفی تالپور، فاروق طارق، عائشہ احمد، ڈاکٹر فہد علی اور ڈاکٹر عابد امین برکی نے خطاب کیا۔
بلتستان کے ضلع شگر کی پولیس نے طالبعلم لیاقت علی المعروف سراج شگری کے خلاف سوشل میڈیا پرایک پوسٹ کرنے کی وجہ سے غداری اور اداروں کو بدنام کرنے کی دفعات کے تحت درج مقدمہ منظر عام پر لایا گیا ہے۔