ہمارے اخلاق سے عاری حکمران کچھ بھی کریں، پاکستان کے عوام اسرائیلی استبداد کے خلاف فلسطینی جدوجہد کا ساتھ دیتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں...
سر تن سے کوئی بھی جدا کر سکتا ہے، کمال تو کٹے سر کو تن سے جوڑنا ہے
گویا ملک بھر میں عوامی شعور کی کئی پرتیں ہیں۔ بحرانی کیفیت میں شعور تیزی سے سفر کرتا ہے۔ کسی بھی ترقی پسند متبادل کے سامنے آتے ہی حالات تیزی سے بدل بھی سکتے ہیں مگر متبادل تعمیر کرنا ہو گا۔ اس متبادل کی کیا شکل ہو گی اس پر بحث اور غور و خوض کی ضرورت ہے۔ بائیں بازو کی قوتیں مختلف پلیٹ فارموں سے اس کوشش میں مصروف ہیں۔
ترقی پسند دانشور، ادیب، شاعر و محقق اشفاق سلیم مرزا وفات پا گئے
انہوں نے اپنی ساری زندگی بائیں بازو کی تحریک میں گزاری۔
”مالکانہ حقوق کی جدوجہد“: آج عالمی ویبینار سے کسان رہنما خطاب کرینگے
صدیوں سے زمین کا سوال دیہی تنازعات کا مرکز رہا ہے، ہم اپنی زمین پر ملکیت کے حق کا دفاع کرتے ہوئے کس طرح زمین پر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
پشاور جلسہ کی ناکامی: پی ڈی ایم بیانیہ کہاں کھڑا ہے…؟
ایک واضح انقلابی پروگرام کے بغیر عوامی دکھوں کا مداوا ممکن نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، عمران خان گھبرا گئے: فنانشل ٹائمز
آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے، ٹیکس وصول کے اہداف بڑھانے کیلئے نئے ٹیکسوں کا نفاذ کی شرائط پر رضامندی ضروری ہے، اس کے علاوہ شرح سود میں اضافے کی شرط بھی پوری کرنی ہو گی جو رواں سال میں 13.25 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد کر لی گئی تھی۔
خادم رضوی کا جنازہ: بنیاد پرست گہری سماجی بنیادیں بنا چکے ہیں
جو بھی انتہا پسندی کو فروغ دیتا ہے، حتمی طور پر یہ انتہا پسندی اسی کے گلے پڑتی ہے۔
’سائیکو تھراپی فیکٹریوں‘ کے ’ڈپلوما ہولڈرز‘ سے بچیں
”سائیکو تھراپی کا مقصد لوگوں کو آزاد کرنا ہے“
افغانستان میں جنگی جرائم: آسٹریلوی فوجی سربراہ نے افغان عوام سے معافی مانگ لی
آسٹریلوی حکومت ماضی میں فوج کی جانب سے کئے گئے جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش کرتی رہی، فوج کے ان اقدامات کو رپورٹ کرنے والے صحافیوں سے بھی پولیس نے تفتیش کی تھی۔
”پنجاب کا رابن ہڈ“
افسانوی کہانی کاروں نے اس کو پنجاب کے رابن ہْڈ سے تشبیہ دی ہے کیوں کہ ان کا خیال یہ ہے کہ وہ مغلوں کے خزانوں کو لوٹ کر مساکین میں بانٹ دیا کرتا تھا۔ اس طرح، وہ مقامی مزاحمت اور پنجابی شناخت کی علامت کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ اس کی بہادری، سخاوت اور کسانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کو پنجابی لوک شاعری کے ذریعہ امر کیا گیا ہے۔