ملکی کرنسی کی قدر میں کمی کے حالیہ سلسلے کے دوران ڈالر کی قیمت 165 سے 170 روپے تک جا سکتی ہے۔

ملکی کرنسی کی قدر میں کمی کے حالیہ سلسلے کے دوران ڈالر کی قیمت 165 سے 170 روپے تک جا سکتی ہے۔
زوال پذیر مغلیہ سلطنت کی طرح پی ٹی آئی کی”منتخب حکومت“ سکڑ کر ایک بڑھک بازی کرنے والا غیر متعلقہ وجودبن گئی ہے!“
بعض اوقات بہت پیچیدہ مسائل کا حل بہت سادہ ہوتا ہے۔
یہ کیسے ہو گیا کہ کل تک تو انہیں کہا جا رہا تھا کہ تمہارا وقت ختم ہے‘ اب ان کے بل پر آئینی ترمیم کر دی گئی ہے۔
تاریخ شاہد ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کر کے دنیا کے کسی ملک نے ترقی نہیں کی۔
ان کسانوں اور زمینداروں کی اکثریت پڑھی لکھی ہے اور انہوں نے بے شمار واٹس اپ گروپوں کی تشکیل دے کر اپنے تجربات کو شیئر کیا ہے۔
”اِس سے پاکستان میں کسی قسم کا استحکام نہیں آئے گا کیونکہ یہ معیشت کی شرح نمو کو گرا دے گا“
اجلاس میں اس بات پہ اتفاق ہوا کہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے خلاف عوامی سطح پر نوجوانوں اور محنت کشوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔
”جب تک ہم نے سڑکوں پہ آ کے آواز نہ اٹھائی کچھ نہیں بدلے گا۔ بند کمروں میں باتیں کرنے سے کچھ تبدیل نہیں ہو گا!“
مدرسوں کی ایک بڑی تعداد ایسے حالات اور سوچ پیدا کرتی ہے کہ نوجوان دہشت گردی کو اپنا ایمان اور فریضہ سمجھ لیتے ہیں۔