آب، ہوا، خیمے اور اونٹ سے خالی ہو چکا

آب، ہوا، خیمے اور اونٹ سے خالی ہو چکا
میں نے بھی اپنے خون سے جیتا ہے یہ محاز
وجہ شکست جو بنا وہ دماغ مر چکا۔
باقی ماندہ روز و شب
”ہم لوگ شاعری کو ہاتھ سے نہیں الفاظ سے داد دیتے ہیں۔“
جاں کے جانے سے پہلے موت طاری ہے کیوں؟
آسمانوں پہ ہے اڑان ان کی
حکم تھا لفظ بھی اسیر رہیں
اک نئی سحر لے کر
متاں لگ جائے میری زبان تے ٹیکس