نیست پیغمبر و لیکن دربغل دارد کتاب

نیست پیغمبر و لیکن دربغل دارد کتاب
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ایک نابینا نوجوان اسکالر ششی بھوشن صمد نے حبیب جالب کی باغیانہ اور انقلابی نظم ’دستور‘ سنا کر مظاہرین کے دلوں کو گرمایا۔
اسٹریٹ تھیٹر سماج، تاریخ اور موجودہ مسائل سے لوگوں کی آگاہی اور شعور کوبیدار کرتاہے۔
وہ عورتوں کے حقوق کے لیے صرف نظریاتی نہیں عملی طورپر بھی حامی تھے۔
صبح صبح اک خواب کی دستک پر دروازہ کھلا دیکھا
وہ انگریزوں کے خلاف تحریک آزادی میں شریک رہے تھے اور انقلابیوں کو کالج لیبارٹری سے پکرک ایسڈ فراہم کرنے کے الزام میں قید بھی بھگت چکے تھے۔
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا
ر صغیر کی فلم انڈسٹری ایک ایسے انقلابی ہدایت کار کی منتظر ہے جو اکیسویں صدی کے تخلیقی تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو اور معاشرے کے تضادات کا ادراک بھی!
میں نے کہاکہ آپ کے بھی تو جذبات ہیں ان کے احترام کی توقع آپ مسلمانوں سے کیوں نہیں کرتے؟
اس دور کے جلتے ہوئے مسائل اس کی بیشتر نظموں کا عنوان ہیں۔