مزید پڑھیں...

عام انتخابات: مذہبی جماعتوں کو 10.9 فیصد ووٹے ملے

پاکستان کے عام انتخابات میں مذہبی جماعتوں کو گزشتہ انتخابات کی نسبت زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)گزشتہ انتخابات کی نسبت اپنا ووٹ بینک بڑھانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ جمعیت علماء اسلام(ف) اور جماعت اسلامی گزشتہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کے انتخابی اتحاد میں موجود تھیں۔ تاہم حالیہ انتخابات نے دونوں جماعتوں نے آزادانہ طور پر حصہ لیا اور گزشتہ انتخابات کی نسبت ان دونوں جماعتوں کے مجموعی ووٹوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بھارت: کرپشن مقدمات سے نجات چاہیے تو بی جے پی میں شامل ہو جاؤ

2014سے مرکزی ایجنسیوں کی تحقیقات کی زد میں شامل 25اپوزیشن رہنما بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 25رہنماؤں میں سے 23کو ان مقدمات میں راحت مل چکی ہے۔ 3رہنما ایسے ہیں جن کے خلاف درج کیس مکمل طور پر بند کر دیئے گئے ہیں، دیگر 20کے کیسوں میں یا تو تحقیقات رکی ہوئی ہے، یا پھر وہ سرد خانے میں پڑے ہوئے ہیں۔

پاکستان: توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 5 ہزار 500 ارب روپے تک بڑھ گیا

ورلڈ بینک نے گردشی قرضوں کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے گردشی قرضے کے جمع ہونے پر قابو پانے کیلئے پاور سیکٹر میں جامع اصلاحات کی ہیں، لیکن مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کے مطابق توانائی کی قیمتوں میں اضافہ مالی سال 2023کی پہلی ششماہی میں 40.6فیصد سے بڑھ کر مالی سال2024کی پہلی ششماہی میں 50.6فیصد ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

بھٹو کا خون کبھی ہضم ہو گا؟

جنرل ضیاء کا خیال تھا کہ جب تک بُھٹو زندہ رہیں گے وہ اپنے حامیوں کو اُمیدیں دلاتیں رہیں گے اور فوجی حکومت کے لئے عدم استحکام کا باعث بنتے رہیں گے۔ لہٰذا سپریم کورٹ نے فوجی حکومت کی خواہش کے مطابق پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔مقدمہ میں ناانصافیوں سمیت بُھٹو کے ساتھ جیل میں کیا گیا سلوک اور پھانسی سے پہلے کئے جانے والے تشدد کے متعلق مُختلف باتیں لکھی اور کہی جاچُکی ہیں۔ مگر ان پر غیر جانبدار اور پائیدار تحقیق کی ضرورت ہے،تاکہ تاریخ کے ریکارڈ کو درُست کیا جاسکے۔

پی آئی اے کی نجکاری: مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے

موجودہ حکومت اب پی آئی اے کی نجکاری کا باقاعدہ اعلان کر چکی ہے۔ پی آئی اے کا فلائٹ کچن کا ایک ادارہ پہلے ہی نجی کمپنی ‘کچن کوزین ’کو بیچا جا چکا ہے۔ اب موجودہ حکومت انتظامی امور سمیت 51فیصد شیئرز کسی نجی ادارے کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 49فیصد شیئرز تمام تر ذمہ داریوں کے ساتھ حکومت کے پاس رہیں گے۔ اس طرح انتظامی فیصلہ جات سمیت منافعوں اور لوٹ مار کی سرمایہ داروں کو چھوٹ ہوگی، جبکہ تمام تر خسارے اور بوجھ حکومت کے ذمے ہونگے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 22 سالہ ماریہ کا قتل

سرمایہ دارانہ نظام کے بڑھتے ہوئے بحران نے سامراجی طاقتوں میں عدم توازن پیدا کیا ہے جس وجہ سے جہاں خانہ جنگی، پراکسی وار اور جنگوں کے امکانات بڑھ رہے ہیں وہاں ہی تیسری دنیا کے ممالک، خاص کر پاکستان جس میں سرمایہ داری کی تاریخی متروکیت کی وجہ سے جدید قومی ریاست تشکیل ہی نہیں ہو سکی، زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ غربت اور بے روزگاری میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے۔ بجلی اور دیگر توانائی کے شعبوں میں آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے نفاذ کے ذریعے عوام پر ٹیکسز کی بھرمار جاری ہے۔محنت کشوں کے پاس پہلے سے موجود سہولیات چھینی جا رہی ہیں، پنشن کا خاتمہ اور قومی اداروں کی نجکاری سمیت محنت کشوں پر مختلف حملے جاری ہیں۔ ایسے حالات میں اگر ایک انقلابی سرجری کے ذریعے سماج کو آگے نہیں بڑھایا جاتا تو وحشت و جرائم کا پنپنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔

نیا خیبر پختونخواہ: یونیورسٹیوں میں یکساں نصاب تعلیم لاگو

’روزنامہ جدوجہد‘ سے بات کرتے ہوئے ایک یونیورسٹی پروفیسر نے،جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر اکیڈیمک آزادیوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچسان اور خیبر پختونخواہ کی جامعات ایک طرح سے وہ لیبارٹریاں ہیں جہاں ابتدائی تجربات کے بعد ان تجربات کو باقی ملک میں دہرانے یا نہ دہرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

سیاسی ثقافت کی گراوٹ: پیپلز پارٹی کے ’ساتھیو مجاہدو‘ سے ’قیدی نمبر 804‘ تک

پھر یوں ہوا کہ سیاست سے ترقی پسند نظریات غائب ہوتے چلے گئے۔ زوال پزیر اورگراوٹ کا شکار سیاست کا ابتدائی اظہار اگر نواز شریف اورآصف علی زرداری تھے تو اس اس گراوٹ کو اتھاہ گہرائیوں میں پہنچانے کا سہرا عمران خان کے سر باندھا جا سکتا ہے۔
جوں جوں سیاست زوال پزیر ہوئی،توں توں سیاسی ثقافت بھی تباہ ہوتی گئی اور ہوتی جا رہی ہے۔ دلیل کی جگہ اگر گالی لے چکی ہے تو ساتھیو مجاہدو کی جگہ قیدی نمبر 804 جیسی فحاشی نے لے لی ہے۔
1990ء میں جب بے نظیر کی حکومت برطرف ہوئی تو اردو کے مایہ ناز شاعر محسن نقوی نے نظم لکھی ’یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصور‘۔ یہ نظم بچے بچے کو ازبر تھی۔ عمران خان کی حکومت بر طرف ہوئی تو ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈ تھا ’رنڈی‘۔

غزہ پالیسی کی وجہ سے 23 ہزار اراکین نے لیبر پارٹی چھوڑ دی

کیئر سٹارمر کو غزہ کے بارے میں پارٹی کے موقف پر اپنے ہی ارکارن پارلیمنٹ کے ساتھ فرنٹ بنچ کے استعفوں کی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نومبر میں 10فرنٹ بنچرز نے اسکاٹش نیشنل پارٹی کی جانب سے جنگ بندی کی تحریک کوووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دے دیا، یا ان کو ٹیم سے ہٹا دیا گیا۔