مزید پڑھیں...

نیا خیبر پختونخواہ: یونیورسٹیوں میں یکساں نصاب تعلیم لاگو

’روزنامہ جدوجہد‘ سے بات کرتے ہوئے ایک یونیورسٹی پروفیسر نے،جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر اکیڈیمک آزادیوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچسان اور خیبر پختونخواہ کی جامعات ایک طرح سے وہ لیبارٹریاں ہیں جہاں ابتدائی تجربات کے بعد ان تجربات کو باقی ملک میں دہرانے یا نہ دہرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

سیاسی ثقافت کی گراوٹ: پیپلز پارٹی کے ’ساتھیو مجاہدو‘ سے ’قیدی نمبر 804‘ تک

پھر یوں ہوا کہ سیاست سے ترقی پسند نظریات غائب ہوتے چلے گئے۔ زوال پزیر اورگراوٹ کا شکار سیاست کا ابتدائی اظہار اگر نواز شریف اورآصف علی زرداری تھے تو اس اس گراوٹ کو اتھاہ گہرائیوں میں پہنچانے کا سہرا عمران خان کے سر باندھا جا سکتا ہے۔
جوں جوں سیاست زوال پزیر ہوئی،توں توں سیاسی ثقافت بھی تباہ ہوتی گئی اور ہوتی جا رہی ہے۔ دلیل کی جگہ اگر گالی لے چکی ہے تو ساتھیو مجاہدو کی جگہ قیدی نمبر 804 جیسی فحاشی نے لے لی ہے۔
1990ء میں جب بے نظیر کی حکومت برطرف ہوئی تو اردو کے مایہ ناز شاعر محسن نقوی نے نظم لکھی ’یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصور‘۔ یہ نظم بچے بچے کو ازبر تھی۔ عمران خان کی حکومت بر طرف ہوئی تو ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈ تھا ’رنڈی‘۔

غزہ پالیسی کی وجہ سے 23 ہزار اراکین نے لیبر پارٹی چھوڑ دی

کیئر سٹارمر کو غزہ کے بارے میں پارٹی کے موقف پر اپنے ہی ارکارن پارلیمنٹ کے ساتھ فرنٹ بنچ کے استعفوں کی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نومبر میں 10فرنٹ بنچرز نے اسکاٹش نیشنل پارٹی کی جانب سے جنگ بندی کی تحریک کوووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دے دیا، یا ان کو ٹیم سے ہٹا دیا گیا۔

چینی کمپنیوں کا کام بند: عید سے قبل ہزاروں محنت کش بیروزگار ہو گئے

دیامر بھاشا ڈیم کے ایک اہلکار کے مطابق اس پراجیکٹ پر چین اور پاکستان کی عسکری کمپنی ایف ڈبلیو مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس منصوبہ پر 400کے لگ بھگ چینی اہلکار کام کر رہے ہیں، جنہوں نے اپنا کام بند کیا ہوا ہے۔ ان کے ساتھ 3ہزار سے زائد مقامی لوگ بھی کام کرتے ہیں، انہیں بھی یہی کہا گیا ہے کہ کام عارضی طور پر بند ہے۔

بھارت: امیر و غریب کی تقسیم برطانوی دور حکومت سے بھی بدتر

عالمی عدم مساوات لیب (ورلڈ ان ایکویلٹی لیب) کی ایک نئی تحقیق کے مطابق بھارت میں ارب پتیوں میں بے تحاشہ اضافے کے بعد آمدن میں عدم مساوات آسمان کو چھو رہی ہے۔ یہ عدم مساوات اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور امریکہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سے زیادہ واضح ہے۔

بائیڈن کی فنڈ ریزنگ مہم کے دوران غزہ جنگ کے خلاف ہزاروں کا احتجاج

فلسطین کے حامی مظاہرین نے جمعرات کو صدارتی انتخابی مہم کی تاریخ کے سب سے بڑے ون نائٹ فنڈ ریزر میں خلل ڈالا ہے۔ نیویارک سٹی کے ریڈیو سٹی میوزک ہال میں ہونے والے اس پروگرام میں متعدد مشہور شخصیات شامل تھیں اور صدر بائیڈن نے سابق صدور باراک اوباما اور بال کلنٹن کے ہمراہ ری الیکشن مہم کیلئے 25ملیین ڈالر کا ریکارڈ فنڈ اکٹھا کیا۔

مودی کے شائننگ انڈیا میں 83 فیصد نوجوان بے روزگار

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) اور انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن ڈویلپمنٹ(آئی ایچ ڈی) کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی امپلائمنٹ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کے تقریباً83فیصد نوجوان بیروزگار ہیں اور کل بیروزگار نوجوانوں میں ثانوی یا اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی تعداد میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹیوں کا اقتدار: نیپال پسماندگی کے باوجود سیاسی مباحث کا مرکز

نیپال میں اس وقت ایک بار پھر بائیں بازو کی حکومت قائم ہو چکی ہے۔ اس حکومت میں 4بڑی سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ یہ نئی حکومت 25فروری کو وزیراعظم پرچندا کی جانب سے کانگریس سے علیحدگی کے اعلان کے بعد قائم ہوئی ہے۔ نئی بائیں بازو کی اتحادی حکومت میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال یونائیٹڈ مارکسسٹ لینن اسٹ (سی پی این یو ایم ایل) ہے، دوسری بڑی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال ماؤسٹ سنٹر(سی پی ایم ایم سی) ہے، وزیراعظم پرچندا کا تعلق اسی جماعت سے ہے۔ تیسریبڑی سیاسی جماعت آر ایس پی ہے، جو پہلے کانگریس کے ساتھ شامل تھی، اب اس نئے اتحاد میں شامل ہے۔ چوتھی بڑی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال یونیفائیڈ سوشلسٹ (سی پی این یو ایس) ہے، جس کی قیادت سابق وزیراعظم مدن کمار نیپل کر رہے ہیں۔

’’مٹو کی سائیکل‘‘ ترقی کے ایکسپریس وے پر 

پاکستان میں چند ایک بڑے شہروں کو چھوڑ کر مزدور وں اور ورکنگ کلاس کے لیے کوئی ماس ٹرانسپورٹ کا منصوبہ نہیں بنایا گیا ۔دیہات سے شہروں میں مزدور ی کے لیے آنے والا مزدور پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کے رحم وکرم پر ہے ۔شہروں میں اشرافیہ نے علیحدگی کی الگ سے تحریک شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ اپنے پوش علاقے غریبوں کے علاقوں سے الگ کئے جا رہے ہیں جہاں  تک پہنچنے کے لیے سرکار انہیں انہی غریبوں کے ٹیکس سے بڑی بڑی ایکسپریس ویز بنا کر دی رہی ہے جن پر نان موٹررائیڈ سواریاں آ نہیں سکتیں ۔یہ بڑی بڑی سڑکیں اگرچہ ملک کی ترقی کے نام پر بنائی جا رہی ہیں لیکن ان کا بڑا مقصد اشرافیہ کو بہتر نقل و حمل مہیا کرنا اور پسے ہوئے طبقے کو مرکزی معاشی دھارے کے ہا شیے میں دھکیلنا ہے ۔ مسٸلہ تو یہ ہے کہ اگر مٹو نئی سائیکل لے بھی لے تو پھر بھی  وہ دیش کے وکاس کے نام پر بنی ہوئی ایکسپریس وے پر اسے چلا نہیں پائے گا ۔