ارمان لونی دوستی میں بھی خوش مزاج اور ہنس مکھ شخص تھے۔

ارمان لونی دوستی میں بھی خوش مزاج اور ہنس مکھ شخص تھے۔
2015ء میں جب انکی جماعت برسر اقتدار آئی تو اس کے بعد انہوں نے روہنگیا مسلم آبادی کی نسل کشی میں مصروف فوجی جرنیلوں کی پشت پناہی جاری رکھی۔ نیو لبرل پالیسیوں اور سامراجی لوٹ مار کی بڑی حصہ دار فوج اور ریاست کو ہر طرح کا ظلم اور جبر روا رکھنے کی کھلی اجازت دیئے رکھی۔ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف کی سماعت کے دوران فوجی اقدامات کی کھل کر حمایت کی تھی۔
’پولیس نے مقدمہ درج کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا، لیکن مقدمہ درج ہو گیا ہے اور ہمیں توقع ہے کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کرتے ہوئے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
یو ایم ٹی کے سامنے احتجاج کرنے کے مقدمے میں ملوث 7 طلبہ کی ضمانتوں کی درخواستیں منظور نہیں ہو سکیں۔
گورمکھی میں شائع ہونے والے اس اخبار کے بعض مضامین کو شاہ مکھی رسم الخط میں قارئین جدوجہد کے لئے سلسلہ وار پیش کیا جا رہا ہے۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے ساتھ ان کی قلبی وابستگی اور ان کی زندگی بھر کے شوقِ موسیقی نے انہیں اپنے تمام رفقا میں منفرد بنا دیا تھا۔