Month: 2021 جولائی

[molongui_author_box]

جوہر میر: مزاحمتی شاعری کا گم شدہ سپاہی!

مزاحمتی ادب بر صغیر کی روایتوں کا ایک اہم باب ضرور ہے لیکن انقلابی اردو شاعری میں ان لوگوں کا بھی حصہ ہے جنہوں نے اپنے اپنے مقام پر ماحول کی گھٹن کو تواجاگر کیا مگر انہیں قومی سطح پر وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق ہیں۔جوہرمیر بھی مزاحمتی شاعری کا ایک گمنام سپاہی ہے جس نے سماجی انصاف کی چوکھٹ پر اپنی انفرادی خوشیوں کو ساری زندگی قربان کیا۔

دانش صدیقی فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک نہیں ہوئے، طالبان نے عمداً قتل کیا

”دانش صدیقی کو قتل کرنے اور پھر انکی لاش کو مسخ کرنے کے طالبان کے اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ کے اصولوں یا کنونشنوں کا احترام نہیں کرتے ہیں۔ طالبان ہمیشہ ظالمانہ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ اقدام کر کے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے زیر قبضہ افغان حصہ میں غیر ملکی صحافیوں کی موجودگی کو پسند نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ انکے پروپیگنڈہ کو ہی سچ تسلیم کیا جائے۔“

لاشے تو افغان روز دفناتے ہیں، عید پر ہم نے مسکراہٹیں دفن کیں

افغان جنگ ایک اہم موڑ پر ہے۔ افغان حکومت اور افغان عوام کو اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ادہر عالمی میڈیا میں طالبان کی بربریت بارے کوئی رپورٹنگ نہیں ہو رہی۔ دنیا کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ طالبان کے ساتھ ہے یا افغان عوام کے ساتھ۔

خیبر پختونخوا کے خاشہ زوان جن کا نوحہ بھی نہ کیا جا سکا

ان تہذیب دشمنوں کے نزدیک زندگی، امن، ہنسی، فن، تاریخ اور طنز و مزاح ایک سنگین جْرم ہیں۔ افغان ہونے کے علاوہ فنون لطیفہ سے وابستگی اور افغانوں کے چہروں پرمسکراہٹیں لانا ہی خاشہ زوان اور دوسرے سینکڑوں فنکاروں اور گلوکاروں کا جرم تھا۔

ڈاکٹر مریم چغتائی عمران خان کا اکیڈیمک ورژن ہیں

امید ہے جس طرح عمران خان اپنے تازہ انٹرویو میں وکٹم بلیمنگ سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، ڈاکٹر مریم چغتائی بھی سیلف ڈیفنس والے فلسفے پر نظر ثانی کرتے ہوئے تسلیم کریں گی کہ سیلف ڈیفنس سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یکسا قومی نصاب کو ڈی دیڈیکلائز کیا جائے۔