خبریں/تبصرے

لبنان: لاک ڈاؤن کے باوجود لاکھوں لوگ مہنگائی، بیروزگاری کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) جمعرات کی رات پورے لبنان میں لاکھوں لوگ لاک ڈاؤن کے باوجود سڑکوں پر نکل آئے اور جگہ جگہ مظاہرین کی قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں سے مڈبھیر ہوئی جس کے نتیجے میں کم از کم چالیس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

مظاہرین کا خاص نشانہ بینک تھے۔ مرکزی بینک کی ایک برانچ کے علاوہ بعض نجی بینکوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔

یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر میں بھی لبنان میں زبردست تحریک چلی تھی جس نے اس وقت کے وزیر اعظم سعد رفیق حریری کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا تھا جس کے بعد ایک نئی حکومت تشکیل پائی تھی۔

تازہ ہنگاموں کی وجہ لبنانی کرنسی میں زبردست کمی بتائی جا رہی ہے۔ پچھلے سال تک، ایک لبنانی پونڈ 1500 امریکی ڈالر کے برابر تھا۔ یہ شرح تقریباً 23 سال تک برقرار رہی۔ گذشتہ ماہ لبنانی پونڈ 1500 سے 4000 پر آ گیا۔ بدھ اور جمعرات کو اس کی قدر میں مزید کمی ہوئی اور ایک ڈالر کے مقابلے پر اس کی قدر 5000 پر آ گئی۔ ساتھ ہی یہ افواہ گردش کرنے لگی کہ اس کی قدر دو ہزار مزید گر سکتی ہے۔

کرونا اور گرتی ہوئی کرنسی کی قیمت کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں جبکہ مہنگائی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts