لاہور (جدوجہد رپورٹ) بدھ کے روز پشاور کی ایک عدالت میں توہین مذہب کے ملزم طاہر احمد نسیم کو خالد نامی نوجوان نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 1990ء کے بعد سے اب تک 77 افراد کا توہین ِ مذہب کے الزام میں ماورائے عدالت قتل ہو چکا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں گلوکار، اساتذہ اور طالب علم بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کی ہی ایک اور رپورٹ کے مطابق، 1860ء کی دہائی میں انگریز راج کے دوران بنائے گئے ان قوانین کے تحت 1860ء سے لے کر 1947ء تک، توہین مذہب کے قانون کے تحت 7 مقدمات ہوئے۔
جنرل ضیا الحق کے دور میں ان قوانین میں ترمیم کی گئی اور سزاوں میں سختی، بعض صورتوں میں پھانسی، تجویز کی گئی۔ ضیا دور کے بعد سے ایک طرف توہین مذہب کے نام پر ہونے والے تشدد میں تیزی دیکھنے میں آئی تو دوسری جانب ان دفعات کے تحت مقدمات میں بھی اضافہ ہوا۔
الجزیرہ کے مطابق 1977ء سے 2012ء کے دوران 327 مقدمات کا اندراج توہین مذہب کی دفعات کے تحت ہوا۔