پاکستان

پانی میں ڈوبا کراچی پی پی پی بمقابلہ پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں

عمار علی جان

کراچی میں تاریخی بارشوں اور انفراسٹرکچر کو پہنچنے والا ناقابل تلافی نقصان دو بیماریوں کی علامت ہے اور دونوں بیماریاں باہم جڑی ہوئی ہیں۔

پہلی بیماری وہ ترقیاتی ماڈل ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ایک چھوٹی سی اقلیت، بشمول رئیل اسٹیٹ والے سیٹھ اورتعمیراتی صنعت، ترقیاتی منصوبوں سے منافع کمائے۔

دوسری بیماری عالمی سطح پر مسلط وہ ترقیاتی ماڈل ہے جس کا انحصار فوسل فیول (تیل، گیس) پر ہے۔ نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ قدرتی ایندھن سے پھیلنے والی آلودگی کی وجہ سے اس قدر تیز موسمی تبدیلیاں آ رہی ہیں کہ ہمارے شہر ان تبدیلیوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔

المیہ یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں انسانیت اور کرۂ ارض تباہی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس صورت حال کی ستم ظریفی دیکھئے کہ ہم اس خطرے بارے بات نہیں کر رہے۔ ہم نے اس بحث کو پی پی پی بمقابلہ پی ٹی آئی، لاہور بمقابلہ کراچی اور مہاجر بمقابلہ سندھی کی بحث بنا دیا ہے۔

یہ تقابل ہماری اس نااہلی کی علامت ہیں کہ ہم اپنے توانائی کے نظام کو ماحول دوست بنانے اور شہری انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے قابل نہیں۔

مہاجر بمقابلہ سندھی یا پی پی پی بمقابلہ پی ٹی آئی کی بحث چھیڑنے کی بجائے ضرورت اس بات کی ہے کہ شہروں کی منصوبہ بندی عام لوگوں کی ضروریات کے مطابق کی جائے نہ کہ چند کاروباری لوگوں کی منافع خوری کے لئے۔

اگر اس ماحولیاتی تباہی کا مقابلہ کرنا ہے تو پاکستان کے نوجوانوں کو ایک ماحول دوست پاکستان کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی۔ ایک لسانی گروہ یا دوسرے لسانی گروہ، اِس حکمران جماعت یا اُس حکمران جماعت کے حق یا مخالفت میں دلیلیں دینے کا مطلب ہے اصل موضوع سے توجہ ہٹانا۔

سارے کا سارا نظام ہی بد عنوانی پر مبنی ہے۔ سارے کا سارا نظام ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔

Ammar Ali Jan
+ posts

عمار علی جان حقوق خلق موومنٹ کے ساتھ کام کرتے ہیں اور ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور میں پڑھاتے ہیں۔