حسنین جمیل فریدی
گزشتہ جمعے کی شب ہم لبرٹی مارکیٹ لاہور میں سانحہ موٹر وے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ میں سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے بیان پر ان کے خلاف نعرے لگا رہا تھا کہ خلیل الرحمٰن قمر وہاں ٹپک پڑے۔
ان کا اس احتجاج میں آنا ایسا ہی تھا جیسے ظالم، مظلوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے پہنچ جائے۔ جذباتی نعرے بازی کے دوران جب یہ موصوف میرے سامنے آئے تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔ میں نے میڈیا کے سامنے انکی اصلیت بے نقاب کرنے کی کوشش کی۔ ہمارے ساتھی رائے علی آفتاب نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور ہم نے ان کے سامنے ان کے اور انکی منافقانہ سوچ کیخلاف نعرے بازی کی۔
سی سی پی او عمر شیخ نے جو کہا اس کے پیچھے ساری ذہن سازی خلیل الرحمٰن قمر جیسے انسانوں کی ہے۔ خلیل الرحمٰن قمر کا دعویٰ ہے کہ اس سماج میں عورت آزاد ہے مگر عورت پر ہونے والے ہر ظلم کی ذمہ دار وہ خود ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر عورت کی حراسانی، اس پر تشدد اور اس کے ساتھ زیادتی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کے خلاف اپنی نام نہاد مشرقی اقدار کا منجن بیچتے ہیں اور آئے روز یہ منجن بے نقاب ہو رہا ہے۔ یہ شخص اس سماج کا وہ جراثیم ہے جس نے تمام لوگوں کے اذہان میں مرد کو برتر اور عورت کو کم تر ثابت کرنے کی سر توڑ کوشش کی۔ یہ شخص میڈیا پر بیٹھ کر ایک عورت کی باڈی شیمنگ کرنے کا مرتکب ہوا۔ اس شخص نے عورت کے حقیقی مسائل پر ان کا تمسخر اڑایا اور اس پدرشاہانہ معاشرے کی تعریفوں کے انبار لگا دئیے۔ اب یہ حضرت کس منہ سے اس واقعے کی مذمت کرنے پہنچ گئے۔
بہت سے لوگ میرے عمل کی مذمت کرتے نظر آتے ہیں۔ انہیں بتلانا مقصود ہے کہ میں نے نہ تو انہیں کوئی گالی دی، نہ لعنت ملامت کی، نہ ہی کسی قسم کا تشدد کیا بلکہ انہیں عزت سے ’آپ‘ کہہ کر پکارا۔ جواب میں ان کے جو الفاظ اور اندازِ بیاں تھا، وہ کسی صورت بھی کسی دانشور کے شایان شان نہیں تھا۔
میں خلیل الرحمٰن قمر کی دانشور ی پہ حیران ہوں۔ یہ موصوف ’عورت کو فاختہ کی طرح اڑتا دیکھنا‘ چاہتے ہیں مگر ایک”حد“ میں۔ علاوہ ازیں، خلیل الرحمٰن قمرکا کہنا تھا کہ عورت اور مردوں کے مسائل ایک سے ہیں۔ ان سے ایک عاجزانہ سوال ہے کہ آپ کو رات اکیلے نکلتے وقت کسی عورت سے ڈر کیوں نہیں لگتا؟
بہر حال میں نے آئینی، قانونی اور اخلاقی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے آزادی اظہار کا استعمال کیا۔