لاہور (پریس ریلیز/روزنامہ جدوجہد) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے ایک بیان میں جڑانوالہ میں غریب کسانوں سے 105 مربع زمین زبردستی خالی کرانے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ 1935ء سے کاشتکاری کرنے والے ان آبادکاروں سے وفاقی حکومت زمین خالی کرانے کی بجائے یہ زمین ان کے نام کرے اور انہیں حقوق ملکیت دئیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ کے چک 534 گ ب میں 105 مربعہ سرکاری اراضی واگزار کروانے کے لئے تین روز سے سرکاری آپریشن میں متعد افراد اور عورتیں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پولیس نے 40 مربع اراضی پر کاشت فصلیں اور مکانات تباہ کر دیئے ہیں۔
فاروق طارق نے کہا کہ یہ گاؤں 30 ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے اور یہاں پر چھوٹے م فارمرز ہیں اور کسی کے پاس بھی دوسے تین ایکڑ سے زیادہ اراضی نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ یہ غیر آباد زمین بے زمین کسانوں نے 1935ء میں اپنے خون پسینے سے قابل کاشت بنائی تھی اور یہ لوگ گزشتہ کئی سال سے بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے کے علاوہ آبیانہ بھی دے رہے تھے لیکن اب انہیں غلط طور پر ناجائز قابضین قرار دیدیا گیا ہے۔
فاروق طارق نے کہاکہ یہ آپریشن بغیر کسی پیشگی نوٹس کے شروع کیا گیا جس کی وجہ سے کل تک اپنے سائبان کے نیچے زندگی گزارنے والے یہ محنت کش کسان آج اپنی عورتوں، بچوں اور بزرگوں سمیت سڑک پر آ چکے ہیں جبکہ ان کے گھر اور فصلیں ریاستی طاقت سے نیست ونابود کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ تین روز سے یہ لوگ کھلے آسمان تلے خوار ہو رہے ہیں، ان کے بھوکے پیاسے مویشی بھی اب جاب بلب ہو چکے ہیں لیکن حکومتی نمائندے اور اپوزیشن جان بوجھ کر لاعلم بنے ہوئے ہیں۔
فاروق طارق نے مطالبہ کیا کہ یہ آپریشن فوری پربند کیا جائے، کسانوں کے نمائندوں سے مل کر اس مسئلے پر گفت و شنید کی جائے، قبضہ کی جانے والی زمین فوری کسانوں کے حوالے کی جائے، انہیں میڈیا میں قبضہ گیر اور قبضہ مافیا کہنا بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسان 1935ء سے موجود ہیں اور موجودہ حکومت کی عمر ابھی دو سال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی ان کسانوں کا بھرپور ساتھ دے گی ان کسانوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔