علی رضا
گزشتہ روز حقوق خلق موومنٹ کے زیر اہتمام لاہور میں چونگی امر سدھو کے مقام پر فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا جس میں 500 سے زائد افراد میں مرض کی تشخیص کے ساتھ ادویات بھی مفت فراہم کی گئیں۔
جبکہ پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے کیمپ میں رضاکارانہ خدمات سر انجام دیں۔
کیمپ میں مریضوں کے لیے جنرل فزیشن، پیڈیا ٹریشن اور گائنا کولوجسٹ دستیاب تھے۔ ڈاکٹروں کے مطابق لوگوں میں مختلف امراض کی تشخیص ہوئی لیکن زیادہ تر تعداد الرجی، ٹائیفائڈ اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس کی بڑی وجہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور سیوریج کا ناقص نظام ہو سکتا ہے۔
اس کیمپ کے حوالے سے ’روزنامہ جدوجہد‘ نے حقوق خلق موومنٹ کے مقامی رہنما کامریڈ مرتضیٰ سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ یہاں لوگوں کی اکثریت غریب طبقہ سے تعلق رکھتی ہے جو کہ کسی بھی بیماری کا علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتی، مزید یہ کہ یہاں پینے کے پانی کے پائپ دہائیوں پرانے ہیں جن میں گٹر کا گندہ پانی بھی شامل ہو کر گھروں میں آ رہا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں کی اکثریت یہی پانی پینے پر مجبور ہے جس وجہ سے یہ علاقہ بیماریوں کا گھر بن چکا ہے لیکن کئی بار احتجاج کے باوجود حکومت نے اس دوہری مصیبت کے حل کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
حقوق خلق موومنٹ کے رہنما زاہد علی نے ’روزنامہ جدوجہد‘سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے بیشتر لوگ بیماریوں کا شکار ہیں لیکن وہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں جانے کی سکت نہیں رکھتے اور سرکاری ہسپتالوں کا نہ صرف ڈھانچہ ناقص ہے بلکہ ریاست اور لوگوں کے درمیان عدم اعتماد کے باعث آج عام لوگ کرونا کو لے کر عجیب تذبذب کا شکار ہیں، اس لیے وہ سرکاری ہسپتال جانے سے ہی ڈرتے ہیں، اس وجہ سے اس کیمپ کی ضرورت پیش آئی۔ انھوں نے آخر میں تمام ڈاکٹرز اور رضا کاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ لوگوں کے مسائل مستقل بنیادوں پر حل کئے جائیں۔