کابل (نامہ نگار) گذشتہ ہفتے افغان صدر اشرف غنی نے ایک نئے قانون پر دستخط کئے جس کے بعد شناختی کارڈ میں میں والد اور والدہ، دونوں کا نام درج کیا جائے گا۔ اس اقدام کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوئی اور عالمی سطح پر یہ خبر دنیا بھر کے اہم میڈیا اداروں میں نمایاں ہوئی۔
ادھر طالبان نے اس اقدام کی مخالفت کا اعلان کر دیا ہے۔ طالبان رہنما اکبر آغا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکٹرانک شناختی کارڈز میں والدہ کا نام درج کرنا افغانوں نے لئے بے عزتی اور بے شرمی کا باعث ہے۔
شناختی کارڈ میں والدہ کے نام کے اندراج کی تحریک ایک اٹھائیس سالہ خاتون لالہ عثمانی نے شروع کی تھی۔
دریں اثنا، افغان امن مذاکرات بھی عالمی شہ سرخیوں میں ہیں مگر ان مذاکرات میں بھی تعطل نظر آ رہا ہے۔ ان مذاکرات میں طالبان نے ایک مطالبہ یہ بھی رکھا ہے کہ ملک میں حنفی فقہ نافذ کیا جائے جس پر اہل تشیع کو شدید اعتراض ہے۔