قیصر عباس
امریکہ میں منگل کو ووٹنگ کے بعد گزشتہ انتخابات کی طرح ایک بعد پھر انتخابی پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں ہیں جن میں جوبائیڈن کو فاتح قراردیا گیاتھا۔ ذرائع ابلاغ رات گئے کسی حتمی اعلان سے گریز کرتے رہے اور اس دوران دونوں امیدواروں میں وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے لئے سخت مقابلہ جاری تھا۔ اس دوران کئی ریاستوں کے نتائج آچکے تھے جب کہ چند اہم ریاستوں میں گنتی جاری تھی۔
اسی اثنا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے یہ بے بنیاد دعویٰ کیا کہ وہ انتخابات جیت چکے ہیں لیکن میڈیا کے مطابق یہ اعلان کہ کون ان انتخابات میں سرخرو رہا قبل از وقت ہے کیوں کہ کچھ اہم ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
دوسری طرف جو بائیڈن نے اس یقین کا اظہار کیا کہ وہ فتح کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹرز کی گنتی مکمل ہونے تک انہیں امید ہے کہ وہ صدارتی دوڑ میں کامیاب رہیں گے۔ ان کے مطابق غیر معمولی حالات کے پیش نظر ہمیں صبر اور احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اس سال لوگوں نے غیر معمولی تعداد میں ووٹنگ میں حصہ لیا جس کے نتیجے کے طورپرکچھ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کے عمل میں ناقابل یقین تاخیر دیکھی جا سکتی ہے اور ہو سکتا ہے ملک میں ووٹرز کی گنتی مکمل ہونے میں کئی روز لگ جائیں۔ اس کے علاوہ ڈاک کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی گنتی بھی بیشتر ریاستوں میں مکمل نہیں ہوئی۔
ملک کے 240 ملین ووٹرزکی تقریباً نصف تعداد پہلے ہی قبل از وقت ووٹنگ کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کرچکی تھی جس کی مثال امریکی اتنخابات کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پہلے ووٹ دینے والے بیشتر ووٹروں نے جو بائیڈن اور منگل کوزیادہ تر ووٹروں نے صدر ٹرمپ کو ووٹ دئے۔
صدارتی مقابلے کا فیصلہ الیکٹوورل ووٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں مجموعی ووٹوں میں ہیلری کلنٹن اور الیکٹورل ووٹنگ میں ٹرمپ نے برتری حاصل کرلی تھی۔
جن ریاستوں سے اتنخابی تنائج آ چکے ہیں ان میں کیلیفورنیا، واشنگٹن سٹیٹ، اوریگن، کولیریڈو، نیومیکسکو، الینائے، ورجینا، نیویارک، ورمانٹ، نیو ہمشر، میساچوسٹس، روڈائی لینڈ، کنیکٹی کٹ، میری لینڈ، نیوجرسی، منیسوٹا، ڈیلووئر، ہوائی اور واشنگٹن ڈی سی میں جو بائیڈن آگے ہیں۔
دوسری جانب ٹیکساس،لیوزیانا، مسس سپی، فلوریڈا، ایلے باما، ساؤتھ کیرولائنا، ٹینی سی، اوہائیو، کینٹیکی، انڈیانا، آؤوا، نبراسکا، وایؤمنگ، یوٹا، آئیڈاہو، مونٹانا، نارتھ ڈکوٹا، ساؤتھ ڈکوٹا، نبراسکا، میسوری، اکلوہوما،ویسٹ و رجینیہ اور ارکنسا کی ریاستوں میں ٹرمپ کو سبقت حاصل ہے۔
جن ریاستوں میں انتخابی نتائج صدارتی دوڑ میں اہمیت رکھتے ہیں ہے ان میں پنسلوینا، مشیگن، نارتھ کیرولائنا اور جارجیہ شامل ہیں جہاں ابھی تک ووٹوں کی گنتی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
بے یقینی کی اس صورت حال میں اس بات کے امکانات بڑھ رہے ہیں کہ لبرل نظریات کی حامل ڈیموکریٹک پارٹی جس کے امیدوار جو بائیڈن ہیں اور رجعت پسند رپبلکن پارٹی، جس کے امیدوار صدر ٹرمپ ہیں، کے درمیان ایک لمبی عدالتی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
دونوں جماعتوں نے ابھی سے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرنے کا آغاز کر دیا ہے اور صدر ٹرمپ نے تو دھمکی دے دی ہے کہ وہ گنتی رکوانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔