امریکی ریاست نیو یارک کے 14 ویں کانگریسی ضلع کا انتخاب امریکی انتخابات کا دوسرا مہنگا ترین انتخاب ثابت ہوا۔ دس ملین ڈالرکے بھاری فنڈز کے استعمال کے باوجود بائیں بازو کی معروف خاتون رہنما الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز 68.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے دوسری مرتبہ کامیاب ہو گئی ہیں۔ انہوں نے ری پبلکن امیدوار جان کمنگز کو شکست سے دو چار کیا۔ ری پبلکن امیدوار نے اس مقابلہ کیلئے دس ملین ڈالر سے زیادہ فنڈز اکٹھے کر کے اس انتخاب کو ملک کا دوسرا مہنگا ہاؤس انتخاب بنایا لیکن اس سب کے باوجود وہ محض 37 فیصد ووٹ حاصل کر پائے۔
60 سالہ کیتھولک ہائی سکول کے معلم اور نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سابق افسر جان کمنگز نے ملک بھر کے ڈونرز سے چندہ اکٹھا کیا۔ انکا مقصد ڈیموکریٹک پارٹی کی بائیں بازوکے نظریات کی حامل اوکاسیو کورٹیز کے خلاف نفرت ابھارکر کامیابی حاصل کرنا تھا۔ لیکن اس میں وہ کامیاب نہیں ہو پائے۔
امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق کمنگز نے معروف ری پبلکن کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کیں، لاکھوں ڈالرز کے اشتہارات خریدے اور ضلع بھر میں سات لاکھ سے زائد ای میل تقسیم کیں۔
جبکہ دوسری طرف اپنے اور دیگر ڈیموکریٹس امیدواروں کیلئے فنڈاکٹھا کرنے میں الیگزینڈریا اوکاسیو نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
ایوان میں اپنی پہلی معیاد کے دوران الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹیز نے سیاسی میدان میں بھرپور توجہ حاصل کی۔ وہ ری پبلکنز کے مستقل نشانہ پر رہیں، جبکہ دوسری طرف بائیں بازو کے حامیوں اور لبرلز کیلئے ایک روشن ستارے کی مانند ابھر کے سامنے آئیں۔ سینئر ڈیموکریٹس نے بھی ان کے بائیں بازو کے نظریات کی وجہ سے انکی شدید مخالفت کی۔
انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے امیدوار برنی سینڈرز کی بڑھ چڑھ کر حمایت کی اور ان کی انتخابی مہم میں بھرپورحصہ لیا۔ اس کے علاوہ امریکہ میں ٹریڈ یونین تحریک میں الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹیز نے ہر اؤل کردار ادا کیا۔
انہیں 2022ء میں نائب صدر کے مضبوط امیدوار جبکہ 2024ء میں صدر کی دوڑ میں شامل ہونیوالی امیدوار کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔