لاہور (جدجہد رپورٹ) بھارت کی آبادی کے حساب سے دوسری بڑی ریاست بہار کے ریاستی انتخابات کا تیسرا مرحلہ ختم ہو گیا ہے۔ جبکہ الیکشن نتائج منگل دس نومبر کو سنائے جانے کا امکان ہے۔ تمام تر سروے پولز کے مطابق بہار کے ریاستی انتخابات میں اپوزیشن اتحاد کی واضح اکثریت سے کامیابی کے امکانات روشن ہیں، جو مودی حکومت کیلئے ایک خطرے کی گھنٹی ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کی طرف سے 29 نشستوں پر کمیونسٹ پارٹیوں کے امیدواران بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ جن کے زیادہ تر نشستیں جیتنے کے امکانات ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے سروے کے مطابق تیجیشوری یادو کی زیر قیادت پانچ اپوزیشن پارٹیوں کا اتحاد 243 نشستوں میں سے 128 نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (حکومتی اتحاد) کو 99 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کو چھ نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
122 نشستیں حاصل کرنے والی جماعت یا اتحاد حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی۔ اس طرح سرویز کے مطابق نتائج آنے کی صورت میں اپوزیشن اتحاد با آسانی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
بہار الیکشن کے تیسرے مرحلہ کے اختتام پر الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ بتایا گیا ہے کہ انتخابات میں ٹرن آؤٹ گزشتہ انتخابات سے کم رہا ہے۔ گزشتہ الیکشن میں ٹرن آؤٹ 56.66 فیصد رہا جبکہ موجودہ الیکشن میں کم ہو کر 55.22 فیصد رہ گیا۔
بہار کے الیکشن میں پہلی مرتبہ کمیونسٹ پارٹیوں کے امیدواروں کی بھی بڑے پیمانے پر کامیابی کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا لینن اسٹ لبریشن (سی پی آئی ایم ایل۔ ایل) کے 19امیدواران، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے چھ امیدوار جبکہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ (سی پی آئی ایم) کے چار امیدواران بھی میدان میں ہیں۔ جبکہ گزشتہ انتخابات میں سی پی آئی ایم ایل۔ ایل کے تین امیدواران کامیاب ہو پائے تھے۔ جبکہ اس مرتبہ انتیس امیدواروں میں سے اکثریت کی کامیابی کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم مودی نے بھارتی ریاست بہار کے الیکشن کی اہمیت کے پیش نظر الیکشن مہم میں بھرپور شرکت کی، بارہ سے زائد بڑی ریلیوں سے خطاب کیا۔ جبکہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ریاست کیلئے ناگزیر ہونے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ تاہم سروے پولز کے مطابق نریندر مودی کی تمام تر محنت رائیگاں جانے کا امکان ہے۔ بہار کے الیکشن نتائج بھارت میں مودی حکومت کے مستقبل کیلئے خطرے کی پہلی گھنٹی کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں۔