خبریں/تبصرے

103 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد بے گناہ فلسطینی اسرائیلی جیل سے رہا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فلسطینی شہری مہر الاخرس کو اسرائیلی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ مہر الاخرس نے بغیر کسی الزام کے گرفتاری کے خلاف جیل میں 103 روز کی طویل بھوک ہڑتال کی تھی۔

رہائی کے بعد مہر الاخرس نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ ”میری آزادی میرے لوگوں کی آزادی ہے اور ہم نے اپنے عزم اور حوصلے کے ساتھ قابضوں پر فتح حاصل کی ہے۔“

مہر الاخرس نے اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے چھبیس نومبر کو رہائی کا حکم جاری ہونے کے بعد اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی۔ انہیں انتظامی نظر بندی کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ قانون فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکام خصوصی طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مذکورہ قانون کے تحت تین سے چھ مہینوں تک کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ حراست کے خلاف کسی قسم کی اپیل کرنے کا بھی کوئی حق نہیں ہوتا۔

ماضی میں بھی اس کالے قانون کے تحت گرفتار ہونے والے متعدد فلسطینی قیدیوں نے بھوک ہڑتال کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے ایک گروپ ’اڈامیر‘ کے مطابق رواں سال اکتوبر تک اسرائیل نے 4400 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا جن میں سے 350 کو انتظامی حراست کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔

49 سالہ مہر الاخرس کو جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے ستائیس جولائی کو گرفتاری کے روز ہی بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جینن کے رہائشی چھ بچوں کے والد مہر الاخرس کو اسرائیلی حکام نے پانچ مرتبہ گرفتار کیا اور انہوں نے اٹھارہ سال کی عمر سے اب تک مجموعی طور پر تقریباً پانچ سال جیل میں گزارے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts