خبریں/تبصرے

احتجاج کا 20 واں روز: بھارتی کسانوں کی ایک روزہ بھوک ہڑتال

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارتی کسانوں کاکسان مخالف قوانین کے خلاف احتجاج 20 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ پیر کے روز بھارت بھر میں ملک گیر ایک روزہ بھوک ہڑتال کی گئی، بھارتی دارالحکومت دہلی کے داخلی راستوں پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہزاروں کسانوں نے ایک روزہ بھوک ہڑتال کی جبکہ تمام اضلاع میں ضلعی دفاتر کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے۔

گزشتہ بیس روز سے ہزاروں بھارتی کسان دہلی کے داخلی راستوں پر متعدد مرکزی شاہرات بند کر کے احتجاجی دھرنا پر بیٹھے ہیں۔ یہ دوسرا موقع تھا جب کسانوں نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ قبل ازیں بھی کسان رہنماﺅں کی کال پر ملک گیر عام ہڑتال کی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق کسان رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ ”بھارتی حکومت نے جو قوانین نافذ کئے ہیں ان سے کسانوں کا معاشی قتل کر کے صرف بڑی کارپوریشنوں کو فائدہ دیا جائے گا۔ کسانوں کو آزاد منڈی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔“

انکا کہنا تھا کہ ”ہم نے پورے ہندوستان کے تمام اضلاع میں احتجاج کیا مطالبہ کیا تھا، مختلف کسان تنظیموں سے وابستہ اہم رہنماﺅں نے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال کی ہے۔“

بھارت کی 2.9 ٹریلین ڈالر کی معیشت میں زراعت کا حصہ تقریباً 15 فیصد ہے اور اس شعبہ سے ملک کا نصف سے زیادہ روزگار وابستہ ہے۔ بھارتی کسان گزشتہ لمبے عرصہ سے انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں قرضوں میں ڈوبے ہزاروں کسان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

نئے قوانین کے تحت کسانوں کو سرکاری طورپر دی گئی کچھ حاصلات بھی چھین لی گئی ہیں، جس کے بعدکسان مکمل طور پر آزاد منڈی اور کارپوریٹ سیکٹر کے رحم و کرم پر چلے گئے ہیں۔ بھارتی کسان ماہ ستمبر میں منظور ہونے والے تینوں قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کے نمائندگان اور حکومت کے مابین مذاکرات کے کئی دور ناکام ہو گئے ہیں۔

احتجاج کرنے والے کسانوں کو مفت طبی سہولیات کی فراہمی کےلئے متعدد میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں اور درجنوں مقامات پر مفت کچن بنائے گئے ہیں جہاں کسانوں کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، بزرگوں اور خواتین سمیت یہ مظاہرین مسلسل بیس روز سے شدید سرد موسم میں احتجاجی دھرنے میں پرعزم ہو کر بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کےلئے طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد آرہے ہیں۔ پنجاب اور ہریانہ کے فنکاروں نے کسان احتجاج کے حق میں متعدد ترانے اور گیت تیار کئے ہیں جن کے ذریعے سے مجمعے کو گرمایا جاتا ہے اور دن بھر حکومت مخالف نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق 75 سالہ بزرگ کاتون کرنیل کور نے اپنی پوتی کے ہمراہ ریاست پنجاب کے ضلع موگا سے سنگھو بارڈر تک 320 میل کا سفر کر کے احتجاج میں شرکت کی۔ انکی پوتی کا کہنا تھا کہ ”اس بڑھاپے اور خراب صحت کے باوجود انہوں نے گھر رہنے سے انکار کر دیا اور احتجاج میں شامل ہونے پر اصرار کیا۔“
بزرگ خاتون کرنیل کور کا کہنا تھا کہ ”مودی کو پنجابیوں کے عزم کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے، جب تک وہ ان قوانین کو واپس نہیں لیتے ہم واپس نہیں جائیں گے۔“

پنجاب کے شہر بٹالہ سے تعلق رکھنے والی 65 سالہ بلجندر کور کا کہنا تھا کہ ”نئی دہلی کے باہر احتجاج کرنے والے متعدد خاندانوں نے اپنے گھروں پر تالے ڈال رکھے ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے ہمارے ساتھ کیا ہو گا، اسی لئے ہم احتجاج کرنے اتنے دور آئے ہیں۔ ہم اپنے گھروں کو اسی وقت واپس جائیں گے جب قوانین واپس لئے جائیں گے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts