لاہور (جدوجہد رپورٹ) لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کے امیدوار آندریس اراؤزکو سروے میں 13.6 فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی ہے۔ انتخابات میں دو ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ لاطینی امریکی اسٹریٹجک سنٹر برائے جیو پولیٹکس (سی ای ایل اے جی) کی جانب سے کئے جانیوالے اس سروے میں ملک بھر سے 3 ہزار سے زائد لوگوں سے براہ راست انٹرویوز کئے گئے ہیں۔
سروے کے مطابق آندریس اراؤز 36.5 فیصد پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہیں، کاروباری شخصیت ایلوارو نوبو 22.9 فیصد پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، پیکاکوٹک کے امیدوار اور معروف بینکار یاکو پیریز 21.2 فیصد پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ گوئیلرمو لاسو 13.6 فیصد پوائنٹس کے ساتھ اس دوڑمیں چوتھے نمبر پر ہیں۔ ایکواڈور کے موجودہ صدر لینن مورینو کی حمایت یافتہ امیدوار زیمینا پیناکو سروے میں 1.2 فیصد پوائنٹس مل سکے ہیں۔ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے دیگر امیدوار 1.5 فیصد پوائنٹس سے تجاوز نہیں کر سکے۔
ٹیلی سور کے مطابق دائیں بازو کے صدارتی امیدوار گوئیلر مولاسو 2017ء کے صدارتی انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ انہوں اس وقت لینن مورینو کے خلاف دھوکہ دہی کے دعوے پر مبنی احتجاج کی قیادت بھی کی تھی۔ لینن مورینو ووٹنگ کے دوسرے دور میں بطور صدر منتخب ہوئے تھے۔
گیسیلا بریٹو کے تعاون سے تیار کردہ ایک مطالعے میں شہریوں کو سیاسی و معاشی صورتحال اور 2021ء کے صدارتی انتخابات میں ہونیوالی انتخابی ترجیحات کے بارے میں اپنے تاثرات بتائے۔ یہ فیلڈ ورک 25 نومبر سے 13 دسمبر کے درمیان ملک کے 19 صوبوں کے 40 علاقوں میں کیا گیا تھا۔
مستقبل قریب کے اہداف کے متعلق سوال کے جواب میں 45 فیصد رائے دہندگان نے قرضوں کو پہلی یا دوسری ترجیح میں منسوخ کرنے کے آپشن کو استعمال کیا۔ یہ اعداد و شمار ملک پر معاشی بحران کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔ 48 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ انہیں اخراجات کی ادائیگی کیلئے قرضوں کا سہارا لینا پڑا۔
54 فیصد رائے دہندگان نے انٹرنیٹ کی مہنگی قیمتوں اور وبائی مرض کے دوران بنیادی صحت کی سہولیات تک عدم رسائی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ 71 فیصد کا یہ خیال ہے کہ بحران سے نکلنے کیلئے زیادہ وسائل اور دولت رکھنے والوں سے زیادہ تناسب میں حصہ لیا جائے۔
47 فیصد رائے دہندگان نے ایکواڈور کے سابق صدر رافیل کورایا کے دور کو اچھا قرار دیا، 35 فیصد نے اسے نارمل اور 14 فیصد نے برا قرار دیا۔
واضح رہے کہ رافیل کورایا کو موجودہ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ ملک بھر میں نیو لبرل حکومت کے خلاف حالیہ مہینوں میں احتجاج کی لہریں دیکھنے میں آئی ہیں۔ نیو لبرل پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری عروج پر ہے۔